الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الضحايا
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
12. بَابُ : الْعَضْبَاءِ
12. باب: ٹوٹی سینگ والے جانور کی قربانی منع ہے۔
حدیث نمبر: 4382
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ سُفَيَانَ وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ جُرَيِّ بْنِ كُلَيْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُضَحَّى بِأَعْضَبِ الْقَرْنِ". فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: نَعَمْ، إِلَّا عَضَبَ النِّصْفِ، وَأَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ ٹوٹے جانور کو ذبح کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (راوی قتادہ کہتے ہیں): میں نے اس کا ذکر سعید بن مسیب سے کیا تو انہوں نے کہا: ہاں، جس جانور کا آدھا سینگ یا اس سے زیادہ ٹوٹا ہو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4382]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الضحایا6(2805)، سنن الترمذی/الضحایا9(1504)، سنن ابن ماجہ/الضحایا8(3145)، (تحفة الأشراف: 10031)، مسند احمد (1/83، 101، 109، 127، 129، 137) (ضعیف) (اس کے راوی ’’جری‘‘ لین الحدیث ہیں، لیکن سعید بن المسیب کے قول کی سند صحیح ہے کیونکہ اس میں ’’جری‘‘ نہیں ہیں)»

وضاحت: ۱؎: سعید بن مسیب کا قول قتادہ نے نقل کیا ہے اور قتادہ مدلس ہیں لیکن انہوں نے سعید بن المسیب سے اپنی بات نقل کی ہے تو اس طرح حدیث بیان کرنے کی صراحت کر دی ہے، اس لیے سعید بن المسیب کے قول کی روایت صحیح ہے اس سے اس بات کی تائید ہوتی ہے کہ سینگ ٹوٹے جانور کی قربانی جائز نہ ہونے کی بات اس جانور کے بارے میں ہے جس کا سینگ آدھے سے زیادہ ٹوٹا ہو، نیز دیکھئیے حاشیہ حدیث نمبر: ۴۳۷۴۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن النسائى الصغرىنهى رسول الله أن يضحى بأعضب القرن
   جامع الترمذينهى رسول الله أن يضحى بأعضب القرن والأذن
   سنن أبي داودنهى أن يضحى بعضباء الأذن والقرن
   سنن ابن ماجهنهى أن يضحى بأعضب القرن والأذن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4382 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4382  
اردو حاشہ:
عربی میں لفظ  أعَضَب استعمال ہوا ہے۔ حضرت سعید بن مسیب نے اسی لفظ تشریح فرمائی ہے کہ معمولی ٹوٹے ہوئے سینگ کی وجہ سے جانور کو اعضب نہیں کہا جاتا، بلکہ نصف یا اس سے زائد ٹوٹا ہو تب اس کی قربانی منع ہو گی۔ گویا سینگ کی حیثیت کان کی سی نہیں۔ اس میں تھوڑا بہت نقص معاف ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4382   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2805  
´قربانی میں کون سا جانور مکروہ ہے۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «عضباء» (یعنی سینگ ٹوٹے کان کٹے جانور) کی قربانی سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2805]
فوائد ومسائل:
عضباء یا عضب کے ایک معنی یہی ہیں۔
کہ سینگ کا اندرونی حصہ ٹوٹ گیا ہو۔
اور دوسرے معنی وہ ہیں۔
جو درج ذیل روایت میں ہیں۔
یعنی آدھا سینگ ٹوٹا ہوا ہو یا زیادہ۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2805   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1504  
´ٹوٹی سینگ اور پھٹے کان والے جانوروں کی قربانی کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان جانوروں کی قربانی کرنے سے منع فرمایا جن کے سینگ ٹوٹے اور کان پھٹے ہوئے ہوں۔ قتادہ کہتے ہیں: میں نے سعید بن مسیب سے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے کہا: «عضب» (سینگ ٹوٹنے) سے مراد یہ ہے کہ سینگ آدھی یا اس سے زیادہ ٹوٹی ہو۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1504]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اس کے راوی جری لین الحدیث ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1504