الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كِتَابُ الْأَضَاحِي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
8. بَابُ : مَا يُكْرَهُ أَنْ يُضَحَّى بِهِ
8. باب: کن جانوروں کی قربانی مکروہ ہے؟
حدیث نمبر: 3145
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّهُ سَمِعَ جُرَيَّ بْنَ كُلَيْبٍ ، يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا ، يُحَدِّثُ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ، يُضَحَّى بِأَعْضَبِ الْقَرْنِ وَالْأُذُنِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ ٹوٹے اور کن کٹے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3145]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الأضاحي 6 (2805)، سنن الترمذی/الأضاحي 9 (1504)، سنن النسائی/الضحایا 11 (4382)، (تحفة الأشراف: 10031)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/83، 101، 109، 127، 129، 150) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (جری بن کلیب کی وجہ سے یہ سند ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1149)

وضاحت: ۱؎: لیکن منڈا یعنی جس جانور کی سینگ اگی نہ ہو اس کی قربانی جائز ہے، اسی طرح اگر کان آدھا سے کم کٹا ہو تو امام ابوحنیفہ نے اس کو جائز کہا ہے، لیکن حدیث مطلق ہے، اور حدیث کی اتباع بہتر ہے، اور احمد، ابوداود، حاکم اور بخاری نے تاریخ میں تخریج کی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا «مصفرہ» (جس کا کان کاٹا گیا ہو) سے اور «مستاصلہ» (جس کی سینگ ٹوٹی ہو) سے اور «بخقاء» سے (جس کی آنکھ میں نقش ہو) اور «مشعیہ» سے (جو اور بکریوں کے ساتھ چل نہ سکے کمزوری اور لاغری سے) اور «کسیرہ» سے (جس کی ہڈیوں میں مغز نہ رہا ہو)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن النسائى الصغرىنهى رسول الله أن يضحى بأعضب القرن
   جامع الترمذينهى رسول الله أن يضحى بأعضب القرن والأذن
   سنن أبي داودنهى أن يضحى بعضباء الأذن والقرن
   سنن ابن ماجهنهى أن يضحى بأعضب القرن والأذن