ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنیاں لوٹ لیں، انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیے، اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4043]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الحدود 20 (2579)، (تحفة الأشراف: 17032)، ویأتي عند المؤلف: 4044، 4045) (صحیح الإسناد)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4043
اردو حاشہ: امام نسائی رحمہ اللہ نے یہ روایت دو استادوں محمد بن مثنیٰ اور محمد بن بشار (بندا) سے سنی ہے۔ الفاظ میں کچھ فرق ہے، مفہوم دونوں کا ایک ہی ہے۔ یہ الفاظ استاد محمد بن مثنیٰ کے ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4043
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4042
´اس حدیث میں یحییٰ بن سعید سے روایت کرنے میں طلحہ بن مصرف اور معاویہ بن صالح کے اختلاف کا ذکر۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنیوں کو لوٹا تو آپ نے انہیں گرفتار کیا اور ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4042]
اردو حاشہ: یہ رویات مندرجہ بالا واقعہ ہی کا اختصار ہے ورنہ آپ نے یہ سزا صرف اونٹنیاں لوٹنے پر نہ دی تھی۔ ویسے بالجبر ڈاکا ڈالنے والوں کے ایک سے زیادہ ہاتھ پائوں کاٹے جا سکتے ہیں جیسا کہ محاربہ والی آیت میں ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4042
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2579
´ڈاکہ ڈالنے، رہزنی کرنے اور ملک میں فساد پھیلانے والوں کی حدود کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں پر حملہ کر دیا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دئیے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2579]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) بیت المال کے جانوروں سے ضرورت مند مسلمان فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
(2) جن جانور کا گوشت کھانا جائز ہے ان کا پیشاب پینا علاج کے طور پر جائز ہے۔
(3) مرتد کی سزا موت ہے۔
(4) ان مجرموں نے متعدد جرائم کا ارتکاب کیا تھا:
(ا) اسلام لانے کے بعد مرتد ہوگئے تھے۔
(ب) ڈاکہ ڈالا تھا۔
(ج) قتل کاارتکاب کیا۔
(د) چرواہوں کی آنکھیں گرم سلائیوں سے پھوڑ کربری طرح قتل کیا تھا، اس لیے قصاص کے طور پر ان کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا گیا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2579