3424. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”حضرت سلیمان بن داود ؑ نے کہا: میں آج ستر بیویوں کے پاس جاؤں گا۔ ہر عورت کو ایک گھوڑا سوار کاحمل ٹھرے گا (یعنی ہرہر عورت ایک شہسوار کو جنم دے گی) جو اللہ کی راہ میں جہاد کرے گا۔ ان کے ساتھی نے کہا: آپ إن شاء اللہ کہہ دیں، لیکن انھوں نے إن شاء اللہ نہ کہا تو ایک عورت کے سوا کسی کو حمل نہ ٹھہرا۔ وہ بھی (ایسا کہ) جس کا ایک پہلو ساقط تھا۔“ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”اگر وہ إن شاء اللہ کہہ دیتے تو وہ سب کے سب جوان ہوکر اللہ کی راہ میں جہاد کرتے۔“ شعیب اور ابو زناد نے ستر کے بجائے نوے عورتوں کا ذکر کیا ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3424]
حدیث حاشیہ: 1۔
قرآن کریم میں ہے کہ ہم نے حضرت سلیمان ؑ کو آزمائش میں ڈالا اور اس کے تخت پر ایک جسد لاکرڈال دیا۔
(ص: 34) کچھ لوگوں نے اس آیت کی تفسیر مذکورہ بالا حدیث سے کی ہے، حالانکہ اس حدیث کاآیت کریمہ سے کوئی تعلق نہیں جس کی درج ذیل وجوہات ہیں:
۔
یہ حدیث صحیح بخاری کے علاوہ دیگرکتب حدیث میں بھی ہے لیکن کسی محدث نے اس حدیث کو مذکورہ آیت کی تفسیر میں بیان نہیں کیا۔
۔
خود امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو متعدد مقامات پر ذکر کیا ہے لیکن انھوں نے بھی اسے کتاب التفسیر میں بیان نہیں کیا۔
۔
کسی حدیث میں یہ اشارہ تک نہیں کہ یہ ادھورا بچہ کسی نے حضرت سلیمان ؑ کےتخت پر کرسی پر لاکرڈال دیاہو۔
یہ مفسرین کا اپنی طرف سے اضافہ ہے۔
یہ بات یقینی ہے کہ حضرت سلیمان ؑ کی آزمائش کا تعلق اسی بات سے ہے۔
اب اس بے جان دھڑسے کیا مراد ہے؟ اس کے متعلق کوئی معقول توجیہ ہمیں ابھی تک دستیاب نہیں ہوسکی، البتہ مفسرین کی بےسروپا اور غیر معقول باتوں سے ہمیں اتفاق نہیں ہے، جو انھوں نے حضرت سلیمان ؑ کی طرف منسوب کی ہیں۔
باعث تعجب ہے کہ حافظ ابن حجر ؒ جیسے ثقہ محدث نے بھی انھیں نقل کرکے خاموشی اختیار کی ہے۔
2۔
روایات میں حضرت سلیمان ؑ کی بیویوں کی تعداد مختلف بیان ہوئی ہے۔
جمع کی صورت یہ ہے کہ بیویاں ساٹھ تھیں اور ان سے زائد عورتیں لونڈیاں تھیں۔
واللہ أعلم۔