الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔
1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:
کتاب سنن نسائي تفصیلات
سوانح حیات:
امام نسائی رحمہ اللہ
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
32. بَابُ : الإِيلاَءِ
32. باب: ایلاء یعنی ناراضگی کی بناء پر بیوی سے علیحدہ رہنے کی قسم کھا لینے کا بیان۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ:" آلَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نِسَائِهِ شَهْرًا فِي مَشْرَبَةٍ لَهُ، فَمَكَثَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً، ثُمَّ نَزَلَ"، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَيْسَ آلَيْتَ عَلَى شَهْرٍ؟ قَالَ:" الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ". انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کے پاس ایک مہینے تک نہ جانے کا عہد کیا (یعنی ایلاء کیا) اور انتیس (۲۹) راتیں اپنے بالاخانے پر رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتر آئے، آپ سے کہا گیا: اللہ کے رسول! کیا آپ نے مہینہ بھر کا ایلاء نہیں کیا تھا؟ آپ نے فرمایا: ” مہینہ انتیس (۲۹) دن کا (بھی) ہوا کرتا ہے“ ۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3486]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 643)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 18 (378)، المظالم25 (2469)، النکاح 91 (5201)، الطلاق 21 (5289)، الأیمان والنذور 20 (6684)، سنن الترمذی/الصوم 6 (689، 690)، مسند احمد (3/200) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
● صحيح البخاري الشهر يكون تسعا وعشرين ● صحيح البخاري الشهر تسع وعشرون ● صحيح البخاري أما في رسول الله ما يعظ نساءه حتى تعظهن أنت فأنزل الله عسى ربه إن طلقكن أن يبدله أزواجا خيرا منكن مسلمات الآية ● صحيح البخاري الشهر تسع وعشرون ● صحيح البخاري اجتمع نساء النبي في الغيرة عليه فقلت لهن عسى ربه إن طلقكن أن يبدله أزواجا خيرا منكن فنزلت هذه الآية ● صحيح البخاري الشهر يكون تسعا وعشرين ● جامع الترمذي الشهر تسع وعشرون ● سنن النسائى الصغرى الشهر تسع وعشرون