ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، آپ بئر بضاعہ کے پانی سے وضو کر رہے تھے، میں نے عرض کیا: کیا آپ اس سے وضو کر رہے ہیں حالانکہ اس میں تو ایسی بدبودار چیزیں ڈالی جاتی ہیں جو ناگوار ہوتی ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی“۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 328]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف 4125)، مسند احمد 3/ 15 (صحیح) (متابعات اور شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’خالد‘‘ 1؎ اور ’’سلیط‘‘ 2؎ وضاحت 1؎: قال إبن حجر: ’’مقبول‘‘ من السادسة 2؎: قال إبن حجر: ’’مقبول‘‘ من السادسة»
وضاحت: ۱؎: لیکن یہ اس وقت ہے جب پانی دو قلہ کی مقدار کو پہنچ گیا ہو، اور جب تک وہ اس کے رنگ، بو اور مزہ میں سے کسی وصف کو بدل نہ دے، اگر دو قلہ سے کم ہو تو نجاست پڑنے سے پانی ناپاک ہو جائے گا، اسی طرح اگر رنگ مزہ اور بو کو نجاست نے بدل دیا، تو گویا وہ پانی نہیں رہا، اور جب پانی نہیں رہا تو اس میں پاک ہونے اور پاک کرنے کی صفت باقی نہیں رہی کیونکہ یہ صفت پانی ہی کی ہے۔