حجاج بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی ہڈی ٹوٹ گئی، یا جو لنگڑا ہو گیا تو وہ حلال ہو گیا، اور اس پر دوسرا حج ہے“(عکرمہ کہتے ہیں) میں نے ابن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے پوچھا، تو ان دونوں نے کہا، انہوں (حجاج انصاری) نے سچ کہا ہے۔ اور شعیب اپنی روایت میں «وعليه حجة أخرى»”ان پر دوسرا حج ہے“ کے بجائے «وعليه الحج من قابل»”آئندہ سال ان پر حج ہے“ کہا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2864]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2863
´جسے دشمن کے سبب حج سے روک دیا جائے۔` حجاج بن عمرو انصاری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ ”جو شخص لنگڑا ہو جائے، یا جس کی کوئی ہڈی ٹوٹ جائے، تو وہ حلال ہو جائے گا، (اس کا احرام کھل جائے گا) اور اس پر دوسرا حج ہو گا“، (عکرمہ کہتے ہیں) میں نے عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے اس کے متعلق پوچھا، تو ان دونوں نے کہا کہ انہوں (یعنی حجاج انصاری) نے سچ کہا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2863]
اردو حاشہ: یہ حدیث دلیل ہے کہ ”احصار“ دشمن کے علاوہ مرض وغیرہ کی بنا پر بھی معتبر ہے جیسا کہ جمہور اہل علم کا مسلک ہے۔ اسی طرح اگر کسی شخص نے احرام باندھتے وقت شرط لگا لی ہو کہ جہاں میں عاجز آگیا، وہاں حلال ہو جاؤں گا تو وہ بھی عاجز آنے پر بغیر کسی فدیے کے حلال ہو سکتا ہے، جبکہ احصار کی صورت میں جانور ذبح کرنا ہوگا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2863
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3078
´معذور حاجی (جو مناسک حج ادا نہ کر سکے) کا بیان۔` ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے غلام عبداللہ بن رافع کہتے ہیں کہ میں نے حجاج بن عمرو رضی اللہ عنہ سے محرم کے رک جانے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جس شخص کی ہڈی ٹوٹ گئی، یا بیمار ہو گیا، یا لنگڑا ہو گیا تو وہ حلال ہو گیا اور اس پر آئندہ سال حج ہے“۱؎۔ عکرمہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث ابن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بیان کی تو انہوں نے کہا: حجاج نے سچ کہا۔ عبدالرزاق کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث ہشام صاحب دستوائی کی کتاب میں ملی، تو اسے لے کر میں معمر کے پاس آیا، تو انہوں نے ی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3078]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) احرام باندھنے کے بعد حج یا عمرہ کرنے والے کو راستے میں کوئی رکاوٹ پیش آجائے تواسے محصر کہتے ہیں۔
(2) ایسے شخص کو جب یقین ہوجائے کی سفر جاری رکھنا ناممکن ہے تو اسے چاہیے کہ وہیں احرام کھول دے۔ اگر اس کے ساتھ قربانی کا جانور ہو تو اسے وہیں ذبح کردے۔ جیسے رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے صلح حدیبیہ کے سفر میں کیا تھا۔
(3) عذر کی وجہ سے نامکمل رہ جانے والا حج مکمل حج کے حکم میں نہیں اس لیے اگر بعد میں حج کی طاقت ہو تو حج کرنا ضروری ہوگا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3078
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 940
´جو حج کا تلبیہ پکار رہا ہو پھر اس کا کوئی عضو ٹوٹ جائے یا وہ لنگڑا ہو جائے تو کیا کرے؟` حجاج بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا کوئی عضو ٹوٹ جائے یا وہ لنگڑا ہو جائے تو اس کے لیے احرام کھول دینا درست ہے، اس پر دوسرا حج لازم ہو گا“۱؎۔ میں نے اس کا ذکر ابوہریرہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے کیا تو ان دونوں نے کہا کہ انہوں نے (حجاج) سچ کہا۔ اسحاق بن منصور کی سند بھی حجاج رضی الله عنہ سے اسی کے مثل روایت ہے البتہ اس میں «عن الحجاج بن عمرو قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم» کے بجائے «سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم» کے الفاظ ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 940]
اردو حاشہ: 1؎: ابوداود کی ایک روایت میں 'مِنْ قَابِلٍ' کا اضافہ ہے، یعنی اگلے سال وہ اس حج کی قضاکرے گا، خطابی کہتے ہیں: یہ اس شخص کے لیے ہے جس کا یہ حج فرض حج رہا ہو، لیکن نفلی حج کرنے والا اگرروک دیا جائے تو اس پر قضانہیں، یہی مالک اورشافعی کا قول ہے، جب کہ امام ابوحنیفہ اوران کے اصحاب کا کہنا ہے کہ اس پر حج اورعمرہ دونوں لازم ہوگا، امام نخعی کا بھی قول یہی ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 940