الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2373
´روزے کی حالت میں سینگی (پچھنا) لگوانے کی اجازت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی (پچھنا) لگوایا، آپ روزے سے تھے اور احرام باندھے ہوئے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2373]
فوائد ومسائل:
الفاظ حدیث محل نظر ہیں۔
تفصیل کے لیے دیکھئے: (إرواء الغلیل، حدیث نمبر:932)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2373
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3423
´سینگی (پچھنا) لگانے والے کی اجرت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوائی، اور سینگی لگانے والے کو اس کی مزدوری دی، اگر آپ اسے حرام جانتے تو اسے مزدوری نہ دیتے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3423]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قول سے مذکورہ بالا حدیث نمبر 3421 وارد لفظ خبیث کا ترجمہ واضح ہوگیا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3423
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3867
´ناک میں دوا ڈالنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناک میں دوا ڈالی۔ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3867]
فوائد ومسائل:
صحیح قول کے مطابق روزے کی حالت میں آنکھوں اور کانوں میں دوائی کے قطرے ڈالنےسے روزہ فاسد نہیں ہوتا، کیونکہ اس کو عرفِ عام میں کھانا پینا نہیں کہتے اور نہ اس حالت میں دوائی کھانے پینے کے راستے ہی میں داخل کی جاتی ہے، البتہ اگر دن کی بجائے رات کو دوائی استعمال کرلی جائے تو اس میں زیادہ احتیاط ہے اور اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3867
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1682
´روزہ دار کے پچھنا لگوانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا جب کہ آپ روزے سے تھے، اور احرام باندھے ہوئے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1682]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔
یہ حدیث ان الفاظ سے صحیح ہے کہ روزے کی حالت میں سینگی لگوائی اور احرام کی حالت میں سینگی لگوائی۔ (یعنی حرام اور روزے کے واقعات الگ الگ ہیں۔
ایسا نہیں کہ بیک وقت احرام بھی ہو اور روزہ بھی اور اس حالت میں سینگی لگوائی ہو۔
دیکھئے: (الإرواء الغلیل، رقم: 932)
(2)
سینگی یا پچھنے لگانا ایک طریق علاج ہے۔
جس میں ایک خاص طریقے سے جسم سے خون نکالا جاتا ہے۔
مریض کےجسم پر کسی تیز دھار آلے سے زخم لگا کر ایک دوسری چیز کے ذریعے سے خون چوسا جاتا ہے۔
اگر کوئی شخص روزہ رکھ کر کسی کو سینگی لگائے۔
یا کوئی روزہ دار سینگی لگوائے تو کیا ان کا روزہ ٹوٹ جائے گا یا قائم رہے گا؟ اس بارے میں علمائے کرام میں دو مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔
جو لوگ روزہ ٹوٹنے کے قائل ہیں ان کی دلیل یہی حدیث ہے۔
جو حضرت ثوبان، حضرت شداد بن اوس، حضرت رافع بن خدیج اور حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔
امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی موقف ہے اس کے برعکس حضرت عبدا للہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور خود حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے روزہ رکھ کر سینگی لگوائی اور ان کے نزدیک سینگی لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا گیا۔
کیا آپ لوگ (عہد نبوی میں)
روزہ دار کے لئے سینگی لگونا نا پسند کرتے تھے؟ انھوں نے فرمایا نہیں صرف کمزوری کی وجہ سے مکروہ سمجھا جاتا تھا (صحیح البخاري، الصوم، باب الحجامة والقئ للصائم، حدیث: 1940)
حضرت سعد بن ابی وقاص اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی روزے کی حالت میں سینگی لگوا لیا کرتے تھے۔ (موطأ إمام مالك، الصیام، باب ماجاء فی حجامة الصائم، حدیث: 276، 275)
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا روزے دار کو سینگی لگوانا صرف اس لئے مکروہ کہ کمزوری کا اندیشہ ہوتا ہے۔ (موطا امام مالک حوالہ مذکورہ بالا)
شیخ عبد القادر ارنا ؤوط جامع الاصول کے حاشہ میں لکھتے ہیں۔
سینگی سے روزہ ٹوٹنے کا حکم منسوخ ہے۔ (جامع الاصول: 295/6، حدیث: 4417، 4416)
امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلہ پر بحث کرکے آخر میں فرمایا:
حدیثوں میں تطبیق اس طرح دی جا سکتی ہے۔
کہ سینگی لگوانا اس شخص کے لئے مکروہ ہے جسے کمزوری لاحق ہوتی ہو اور اگر کمزوری اس حد تک پہنچتی ہو کہ اس کی وجہ سے افطار کرنا پڑے تو اس صورت میں سینگی لگوانا زیادہ مکروہ ہے۔
اور جس شخص کو کمزوری نہیں ہوتی۔
اس کے حق میں (سینگی لگوانا)
مکروہ نہیں لہٰذا (أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُوم)
”سینگی لگانے اور لگوانے والے نے روزہ کھول دیا۔“
کو مجازی معنی میں لینا پڑے گا۔
کیونکہ مذکورہ بالا دلائل اسے حقیقی معنی پر محمول کرنے سے مانع ہیں۔ (نیل الأوطار: 228/4، ابواب ما یبطل الصوم وما یکرہ وما یمستحب وباب ماجاء فی الحجامة: 228/4)
راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ اس قسم کے مسائل میں احتیاط کرنا مناسب ہے۔
جیسے حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ کا عمل ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس کی بابت فرماتے ہیں۔
حضرت ابن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ روزے کی حالت میں سینگی لگوا لیا کرتے تھے۔
پھر انھوں نے یہ عمل ترک کردیا۔
چنانچہ وہ رات کو سینگی لگواتے تھے۔
اورحضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ر ات کو سینگی لگوائی (صحیح البخاري، الصوم، باب الحجامة والقئ للصائم، قبل حدیث: 1938)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1682
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2162
´حجام (پچھنا لگانے والے) کی کمائی کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا، اور حجام (پچھنا لگانے والے) کو اس کی اجرت دی۔ ابن ماجہ کا قول ہے کہ ابن ابی عمر اس حدیث کی روایت میں منفرد ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2162]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سینگی لگانے والے یہ صحابی ابو طیبہ ؓ تھے۔ (صحيح البخاري، البيوع، باب ذكر الحجام، حديث: 2102)
ان کا نام حضرت نافع تھا۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (الإکمال فی أسماء الرجال لصاحب مشکاۃ المصابیح)
قبیلۂ بنو بیاضہ کے غلام تھے۔
رسول اللہﷺ نے انہیں معروف اجرت عطا کرنے کے علاوہ مزید احسان بھی فرمایا کہ ان کے مالکوں سے کہہ کر ان کا خراج کم کروایا۔ (صحیح بخاری، حوالہ مذکورہ بالا)
خراج سے مراد وہ مقررہ رقم ہے جو وہ روزانہ اپنے مالکوں کو کما کر دینے کے پابند تھے۔
(2)
سینگی لگانا اور لگوانا جائز ہے، اس لیے اس کی اجرت حلال ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2162
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 775
´روزہ دار کے لیے پچھنا لگوانے کی رخصت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا، آپ محرم تھے اور روزے سے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 775]
اردو حاشہ:
نوٹ:
((اِحْتَجَمَ وَھُوَ صَائِمٌ)) کے لفظ سے صحیح ہے جو بسند عبدالوارث صحیح بخاری میں موجود ہے،
اور ترمذی کا یہ سیاق سنن ابی داؤد میں بسند یزید عن مقسم عن ابن عباس موجود ہے،
جب کہ حکم اور حجاج نے مقسم سے روایت میں ((محرم)) کالفظ نہیں ذکر کیا ہے،
در اصل الگ الگ نبی اکرم ﷺ نے دونوں حالت میں حجامت کرائی،
جس کا ذکر صحیح بخاری میں بسند وہیب عن ایوب،
عن عکرمہ،
عن ابن عباس ہے کہ ((أنَّ النَّبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ احتجَمَ وهو مُحْرِمٌ،
واحتجَمَ أيضًا وهو صائمٌ)): 1835، 1938) پتہ چلا کہ پچھنا لگوانے کا یہ کام حالت صوم واحرام میں ایک ساتھ نہیں ہوا ہے،
بلکہ دو الگ الگ واقعات ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 775
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 777
´روزہ دار کے لیے پچھنا لگوانے کی رخصت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے وقت میں پچھنا لگوایا جس میں آپ مکہ اور مدینہ کے درمیان تھے، آپ احرام باندھے ہوئے تھے اور روزے کی حالت میں تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 777]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اس لفظ کے ساتھ منکر ہے،
صحیح یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے حالت احرام میں سینگی لگوائی تو روزے سے نہیں تھے کماتقدم اور حالت صیام میں سینگی لگانے کا واقعہ الگ ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 777
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 839
´محرم کے پچھنا لگوانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا اور آپ محرم تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 839]
اردو حاشہ:
1؎:
اس روایت سے معلوم ہوا کہ حالت احرام میں پچھنا لگوانا جائز ہے،
البتہ اگر بچھنا لگوانے میں بال اتروانا پڑے تو فدیہ دینا ضروری ہو گا،
یہ فدیہ ایک بکری ذبح کرنا ہے،
یا تین دن کے روزے رکھنا،
یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلانا۔
2؎:
انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے احرام کی حالت میں اپنے پاؤں کی پشت پر تکلیف کی وجہ سے پچھنا لگوایا۔
3؎:
عبداللہ ابن بحینہ کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے حالت احرام میں لحی جمل میں اپنے سر کے وسط میں پچھنا لگوایا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 839
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4041
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوائی اور سینگی لگانے والے کو اس کی اجرت دی، اور آپﷺ نے ناک میں دوائی ڈالی۔“ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4041]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
استعط کا معنی ہے سعوط کا طریقہ استعمال کیا،
یعنی پشت پر لیٹ کر،
سر نیچے کر کے ناک کے ذریعہ دوائی استعمال کی،
تاکہ وہ دماغ تک پہنچے اور چھینک آئے،
جس سے بیماری نکل جائے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4041
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4042
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بنو بیاضہ کے ایک غلام نے سینگی لگائی، تو آپﷺ نے اسے اس کی اجرت دی، اور اس کے آقا سے گفتگو، تو اس نے اس سے آمدن لینے میں تخفیف کر دی، اور اگر یہ اجرت حرام ہوتی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے نہ دیتے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4042]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلام کے مالک سے،
اس کے خراج کے بارے میں گفتگو کی،
تو اگر سینگی لگانے کی اجرت حرام ہوتی،
تو آپﷺ اسے فرماتے،
اس کو کوئی کام سکھاؤ،
اور آپﷺ نے اس کو خبیث قرار دے کر،
اپنی سواری یا غلاموں کو کھلانے کا حکم دیا،
سواری اور غلام کو حرام کھلانا تو جائز نہیں ہے،
یا ایسے ہی خبیث ہے،
جیسا کہ آپ نے لہسن اور پیاز کے کھانے کو خبیث قرار دیا ہے،
مقصد یہ ہے سینگی لگوانے والے کو تو اجرت دینی ہی ہو گی،
لینے والے کے لیے یہ پسندیدہ نہیں ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4042
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5749
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنگی لگوائی اور حجام کو اجرت دی اور ناک کے ذریعہ دوائی لی۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5749]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
استعط:
چت لیٹ کر کسی چیز کے ذریعہ سر نیچا کرکے ناک میں دوائی ڈالنا تاکہ دوائی داغ میں پہنچ جائے اور چھینک کے ذریعہ گندہ مواد نکل جائے۔
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سینگی ابو طیبہ نے لگائی جس کا نام نافع تھا اور آپﷺ نے اس کو اجرت میں کھجوروں کا ایک صاع دیا اور اس کے مالک محیصہ بن مسعود کو اس سے آمدن کم لینے کا حکم دیا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5749
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2103
2103. حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایاکہ نبی ﷺ نے ایک دفعہ سینگی لگوائی اور لگانےوالے کو اجرت دی۔ اگر یہ (مزدوری) حرام ہوتی تو آپ اسے نہ دیتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2103]
حدیث حاشیہ:
ثابت ہوا کہ بوقت ضرورت پچھنا لگوانا جائز ہے اور اس کی اجرت لینے والے اور دینے والے ہر دو کے لیے منع نہیں ہے۔
اصلاح خون کے لیے پچھنے لگوانے کا علاج بہت پرانا نسخہ ہے۔
عرب میں بھی یہی مروج تھا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2103
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2279
2279. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نےفرمایا کہ نبی ﷺ نے پچھنالگوایا اور حجام کو اس کی اجرت دی۔ اگر آپ حجام کی اجرت مکروہ خیال کرتے تو اسے نہ دیتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2279]
حدیث حاشیہ:
حضرت ابن عباس ؓ نے گویا اس شخص کا رد کیا، جو حجام کی اجرت کو حرام کہتا تھا۔
جمہور کا یہی مذہب ہے کہ وہ حلال ہے۔
حدت خون میں پچھنا لگانا بہت مفید ہے۔
عربوں میں یہ علاج اس مرض کے لیے عام تھا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2279
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5691
5691. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے پھچھنےلگوائے اور لگانے والے حجام کو اس کی اجرت دی اور اپنے دست مبارک سے ناک میں دوائی ڈالی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5691]
حدیث حاشیہ:
مزدوری دینے کا مطلب یہ کہ پچھنا لگانے والے کا یہ پیشہ جائز درست ہے اس کو اس خدمت پر مزدوری حاصل کرنا جائز ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5691
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5701
5701. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے احترام کی حالت میں اپنے سر میں سینگی لگوائی آدھے سر کی درد کی وجہ سے آپ کو ہوگیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5701]
حدیث حاشیہ:
آدھے سر کے درد کو آدھا سیسی کہتے ہیں یہ بہت ہی تکلیف دہ درد ہوتا ہے، اس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سرمیں پچھنا لگوایا معلوم ہوا کہ اس درد کا علاج یہی ہے جو آپ نے کیا (صلی اللہ علیہ وسلم)
۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5701
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1939
1939. حضرت ابن عباس ؓ ہی سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے بحالت روزہ سینگی لگوائی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1939]
حدیث حاشیہ:
قسطلانی فرماتے ہیں و هو ناسخ الحدیث أفطر الحاجم و المجحوم أنه جاء في بعض طرقه أن ذلك کان في حجة الوداع الخ۔
یعنی یہ حدیث جس میں پچھنا لگانے کا ذکر یہاں آیا ہے یہ دوسری حدیث جس میں ہے پچھنا لگوانے اور لگانے والے ہر دو کا روزہ ٹوٹ گیا کی ناسخ ہے۔
اس کا تعلق فتح مکہ سے ہے اور دوسری ناسخ حدیث کا تعلق حجۃ الوداع سے ہے جو فتح مکہ کے بعد ہوا، لہٰذا امر ثابت اب یہی ہے جو یہاں مذکور ہوا کہ روزہ کی حالت میں پچھنا لگانا جائز ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1939
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5694
5694. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے روزے کی حالت میں سینگی لگوائی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5694]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ بحالت روزہ پچھنا لگوانا جائز ہے اور رات و دن کی اس میں کوئی تعیین نہیں ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5694
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5695
5695. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے احرام کی حالت میں سینگی لگوائی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5695]
حدیث حاشیہ:
بوقت ضرورت شدید حالت احرام میں پچھنا لگوانا جائز ہے اس پر انجکشن لگوانے کو بھی قیاس کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ روزہ نہ ہو۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5695
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2103
2103. حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایاکہ نبی ﷺ نے ایک دفعہ سینگی لگوائی اور لگانےوالے کو اجرت دی۔ اگر یہ (مزدوری) حرام ہوتی تو آپ اسے نہ دیتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2103]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت ابو خید رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میرے باپ نے ایک غلام خریدا جو سینگی لگاتا تھا۔
انھوں نے تمام آلات توڑ دیے جن کے ذریعے سے وہ سینگی لگاتا تھا۔
میرے دریافت کرنے پر انھوں نے بتایا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خون کی قیمت لینے سے منع فرمایا ہے۔
(صحیح البخاری،البیوع،حدیث: 2238)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ سینگی لگانے کا کاروبار درست نہیں جبکہ مذکورہ عنوان کے تحت پیش کردہ احادیث کا تقاضا ہے کہ اس پیشے میں کوئی قباحت نہیں؟دراصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے منع فرمایا کہ اس سے عام انسان کو گھن آتی ہے،نیز اس گندے خون کو منہ میں جمع کیا جاتا ہے جس سے یہ خطرہ بدستور قائم رہتا ہے کہ شاید یہ گندا خون حلق سے اتر کر پیٹ میں چلا جائے،اس لیے کراہت کہ پیش نظر اس سے منع فرمایا،تاہم سینگی لگانے اور اس پر اجرت لینے میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے حدیث کے آخر میں صراحت کی ہے کہ اگر یہ مزدوری حرام ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے نہ دیتے۔
(2)
واضح رہے کہ اصلاح خون کے لیے سینگی لگوانے کا علاج بہت قدیم اور مجرب ہے۔
عربوں کے ہاں اس کا عام رواج تھا۔
مفصل بحث كتاب الاحارة(حديث: 2278)
کے تحت بیان ہوگی۔
باذن الله. w
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2103
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5691
5691. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے پھچھنےلگوائے اور لگانے والے حجام کو اس کی اجرت دی اور اپنے دست مبارک سے ناک میں دوائی ڈالی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5691]
حدیث حاشیہ:
ناک میں دوائی ڈالنے کا طریقہ یہ ہے کہ مریض کو سیدھے منہ لٹایا جائے پھر اس کے کندھوں کے نیچے کوئی چیز رکھ دی جائے تاکہ اس کا سر نیچے کی طرف جھکا رہے، پھر تیل یا پانی میں دوائی ملا کر اس کی ناک میں چند قطرے ڈالے جائیں یا صرف دوائی بطور نسوار لی جائے تا کہ دوا سے چھینکیں آئیں اور بیماری ناک کے ذریعے سے خارج ہو جائے۔
(فتح الباري: 183/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5691
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5694
5694. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے روزے کی حالت میں سینگی لگوائی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5694]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس سے معلوم ہوا کہ سینگی لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، نیز یہ بھی پتا چلا کہ سینگی لگوانے کے لیے رات یا دن کی کوئی پابندی نہیں، البتہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جس نے قمری مہینے کی سترہ، انیس اور اکیس تاریخ کو سینگی لگوائی اسے ہر بیماری سے شفا ہو گی۔
“ (سنن أبي داود، الطب، حدیث: 3861) (2)
ان تاریخوں کا تعلق امر غیب سے ہے، ہم اس کی کوئی توجیہ نہیں کر سکتے۔
ان پر ایمان رکھتے ہوئے ان تاریخوں میں سینگی لگوانے کا اہتمام کرنا مستحب ہے۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5694
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5695
5695. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے احرام کی حالت میں سینگی لگوائی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5695]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ دوران سفر اور حالت احرام میں سینگی لگوائی جا سکتی ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی حالت قیام میں احرام نہیں باندھا، ہمیشہ سفر ہی میں احرام باندھا ہے۔
(2)
بہرحال مسافر اور محرم جب دیکھے کہ میرے خون میں ہیجان پیدا ہو رہا ہے وہ سینگی لگوا کر اسے اعتدال پر لا سکتا ہے، البتہ اس کے لیے کسی ماہر فن کی خدمات حاصل کرنا ضروری ہیں بصورت دیگر فائدے کے بجائے نقصان کا اندیشہ ہے۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5695
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5701
5701. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے احترام کی حالت میں اپنے سر میں سینگی لگوائی آدھے سر کی درد کی وجہ سے آپ کو ہوگیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5701]
حدیث حاشیہ:
درد شقیقہ بہت تکلیف دہ بیماری ہے جو معدے کی خرابی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔
معدے میں گرمی کی وجہ سے بخارات اٹھتے ہیں جو دماغ تک پہنچ جاتے ہیں۔
اگر انہیں نکلنے کا راستہ نہ ملے تو پورے سر میں درد ہوتا ہے اور اگر ایک جانب کو بخارات رخ کر لیں تو اس طرف درد ہوتا ہے جسے درد شقیقہ یا آدھے سر کا درد کہا جاتا ہے۔
سینگی لگوانے سے اس درد سے آرام آ جاتا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5701