الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
صفة الوضوء
ابواب: وضو کا طریقہ
122. بَابُ : الْوُضُوءِ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ
122. باب: آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 181
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قال: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ بَكْرِ بْنِ مُضَرَ، قال: حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْأَخْنَسِ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ لَهُ وَشَرِبَ سَوِيقًا: يَا ابْنَ أُخْتِي تَوَضَّأْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ".
ابوسفیان بن سعید بن اخنس سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا (جب انہوں نے ستو پیا) بھانجے! وضو کر لو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: آگ کی پکی چیز (کھانے) سے وضو کرو۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 181]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 15871) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن أبي داودتوضئوا مما غيرت النار
   سنن النسائى الصغرىتوضئوا مما مست النار
   سنن النسائى الصغرىتوضئوا مما مست النار

سنن نسائی کی حدیث نمبر 181 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 181  
181۔ اردو حاشیہ: مندرجہ بالا احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کرنا چاہیے مگر اس حکم کو وجوب پر محمول کرنا مشکل ہے کیونکہ وضو تو کسی پلید چیز نکلنے سے ٹوٹتا ہے نہ کہ پاک چیز کھانے سے جیسا کہ حدیث نمبر 174 میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اشکال ظاہر فرمایا ہے، لہٰذا ان احادیث کو یا تو استحباب پر محمول کیا جائے گا یا یہ حکم منسوخ ہے جیسا کہ آئندہ باب کی احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شروع دور میں آپ نے یہ حکم دیا تھا بعد میں آپ نے خود ہی اس حکم پر عمل نہیں کیا۔ (دیکھیے: حدیث: 185) اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی اس پر عمل چھوڑ دیا اور یہی جمہور فقہاء و محدثین کا مسلک ہے اور یہی راجح ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 181