ابوسفیان بن سعید بن مغیرہ کا بیان ہے کہ وہ ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، تو ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے انہیں ایک پیالہ ستو پلایا، پھر (ابوسفیان) نے پانی منگا کر کلی کی، ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میرے بھانجے! تم وضو کیوں نہیں کرتے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جنہیں آگ نے بدل ڈالا ہو“، یا فرمایا: ”جنہیں آگ نے چھوا ہو، ان چیزوں سے وضو کرو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: زہری کی حدیث میں لفظ: «يا ابن أخي»”اے میرے بھتیجے“ ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 195]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الطھارة 122 (180)، (تحفة الأشراف: 15871)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/326، 327) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح أخرجه النسائي (180) وسنده صحيح