الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب قيام الليل وتطوع النهار
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
45. بَابُ : الْوِتْرِ بِثَلاَثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً
45. باب: تیرہ رکعات وتر پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1728
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، فَلَمَّا كَبِرَ وَضَعُفَ أَوْتَرَ بِتِسْعٍ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تیرہ رکعت وتر پڑھتے تھے، پھر جب آپ بوڑھے اور ضعیف ہو گئے تو نو رکعت پڑھنے لگے۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1728]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1709 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   جامع الترمذييوتر بثلاث عشرة ركعة فلما كبر وضعف أوتر بسبع
   سنن النسائى الصغرىيوتر بثلاث عشرة ركعة فلما كبر وضعف أوتر بتسع
   سنن النسائى الصغرىيوتر بثلاث عشرة ركعة فلما كبر وضعف أوتر بتسع

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1728 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1728  
1728۔ اردو حاشیہ: قوائد کے لیے دیکھیے ‘حدیث نمبر 1709 اور 1710
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1728   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 457  
´سات رکعت وتر پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر تیرہ رکعت پڑھتے تھے لیکن جب آپ عمر رسیدہ اور کمزور ہو گئے تو سات رکعت پڑھنے لگے۔ [سنن ترمذي/أبواب الوتر​/حدیث: 457]
اردو حاشہ:
1؎:
ہمارے اس نسخے اور ایسے ہی سنن ترمذی مطبوعہ مکتبۃ المعارف میں علامہ احمد شاکر کے سنن ترمذی کے نمبرات کا لحاظ کیا گیاہے،
احمد شاکر کے نسخے میں غلطی سے (458) نمبر نہیں ہے،
اس لیے ہم نے بھی اس کا تذکرہ نہیں کیا ہے،
لیکن اوپر (455) مکرر آیا ہے اس لیے آگے نمبرات کا تسلسل صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 457