ابومجلز سے روایت ہے کہ ابوموسیٰ اشعری مکہ اور مدینے کے درمیان تھے، کہ انہوں نے عشاء کی نماز دو رکعت پڑھی، پھر وہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے ایک رکعت وتر پڑھی، اس میں انہوں نے سورۃ نساء کی سو آیتیں پڑھیں، پھر کہا: میں نے اپنے دونوں قدموں کو اس جگہ رکھنے میں جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھے تھے، اور ان آیتوں کے پڑھنے میں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی تھی کوئی کوتاہی نہیں کی۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1729]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، فى سماع أبى مجلز من أبى موسي رضي اللّٰه عنه نظر،كما قال الحافظ ابن حجر العسقلاني (انظر نتائج الأفكار فى تخريج أحاديث الأذكار 1/ 263 مجلس 53) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 334
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1729
1729۔ اردو حاشیہ: مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ محققین کی تفصیلی بحث سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللہ اعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبٰی شرح سنن النسائی: 18؍98۔ 100)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1729