حسن عرنی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس ان چیزوں کا ذکر ہوا جو نماز کو توڑ دیتی ہیں، لوگوں نے کتے، گدھے اور عورت کا ذکر کیا، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے پوچھا: تم لوگ بکری کے بچے کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، تو بکری کا ایک بچہ آپ کے سامنے سے گزرنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی سے قبلہ کی طرف بڑھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 953]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5398، ومصباح الزجاجة: 344)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 111 (709)، مسند احمد (1/247، 291، 308، 343) (صحیح)» (حسن العرنی اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مابین انقطاع کی وجہ سے سند ضعیف ہے، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے، صحیح ابی داو د: 702، نیز مصباح الزجاجة، موطا امام مالک/ الجامعہ الاسلامیہ: 346)
وضاحت: ۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی سے قبلہ کی طرف بڑھے تاکہ اسے گزرنے سے روک دیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري: ’’ ھذا إسناد صحيح،رجاله ثقات إلا أنه منقطع قال أحمد و ابن معين: لم يسمع الحسن (العرني) من ابن عباس ‘‘ فالسند منقطع وقال الحافظ في العرني: ثقة،أرسل عن ابن عباس (تقريب: 1252) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 411
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 709
´امام کا سترہ مقتدیوں کے لیے بھی سترہ ہے۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک بکری کا بچہ آپ کے سامنے سے گزرنے لگا، تو آپ اسے دور کرنے لگے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب ما يقطع الصلاة وما لا تقطعها /حدیث: 709]
709۔ اردو حاشیہ: ➊ نمازی کو چاہیے کہ اپنی نماز کی حفاظت کرے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے بچے کا گزرنا بھی گوارا نہیں فرمایا۔ ➋ بکری کا وہ بچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سے یعنی مقتدیوں کے آگے سے گزر گیا، کیونکہ مقتدیوں کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سترہ تھے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 709