الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب المساجد والجماعات
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
19. بَابُ : لُزُومِ الْمَسَاجِدِ وَانْتِظَارِ الصَّلاَةِ
19. باب: مسجد میں بیٹھ کر نماز کے انتظار کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 800
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا تَوَطَّنَ رَجُلٌ مُسْلِمٌ الْمَسَاجِدَ لِلصَّلَاةِ وَالذِّكْرِ، إِلَّا تَبَشْبَشَ اللَّهُ لَهُ كَمَا يَتَبَشْبَشُ أَهْلُ الْغَائِبِ بِغَائِبِهِمْ إِذَا قَدِمَ عَلَيْهِمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مسلمان مسجد کو نماز اور ذکر الٰہی کے لیے اپنا گھر بنا لے تو اللہ تعالیٰ اس سے ایسا خوش ہوتا ہے جیسے کہ کوئی شخص بہت دن غائب رہنے کے بعد گھر واپس لوٹے، تو گھر والے خوش ہوتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 800]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13389، ومصباح الزجاجة: 300)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/307، 328، 340، 453) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن ابن ماجهما توطن رجل مسلم المساجد للصلاة والذكر إلا تبشبش الله له كما يتبشبش أهل الغائب بغائبهم إذا قدم عليهم

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 800 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث800  
اردو حاشہ:
(1)
اللہ تعالی کا خوش یا ناراض ہونا اس کی صفت ہے۔
اللہ تعالی کی ان صفات کے بارے میں سلف صالحین کا مسلک یہ ہے کہ ان پر بلا تاویل ایمان لایا جائے۔
نہ ان کا انکار کیا جائے اور نہ انھیں مخلوق کی صفات سے تشبیہ دی جائے۔

(2)
مسجد میں نماز ذکر تلاوت وغیرہ جیسے نیک کاموں کے لیے جانا چاہیے۔
ایسے کاموں سے پرہیز کرنا چاہیے جو مسجد کے ادب کے منافی ہیں۔

(3) (تَطَوَّنَ)
کا لفظی مطلب ہے وطن بنا لینا۔
یہاں مراد ہے پابندی سے مسجد میں حاضری دینا اور ممکن حد تک زیادہ وقت مسجد میں گزارنا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 800