الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
83. بَابُ : الصَّلاَةِ فِي الثَّوْبِ الَّذِي يُجَامِعُ فِيهِ
83. باب: جماع والے کپڑوں میں نماز پڑھنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 540
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حُدَيْجٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، أَنَّهُ سَأَلَ أُخْتَه أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي الثَّوْبِ الَّذِي يُجَامِعُ فِيهِ؟ قَالَتْ:" نَعَمْ إِذَا لَمْ يَكُنْ فِيهِ أَذًى".
معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بہن ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جماع والے کپڑوں میں نماز پڑھتے تھے؟ کہا: ہاں، لیکن ایسا تب ہوتا تھا جب کپڑوں میں گندگی نہ لگی ہوتی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 540]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 133 (366)، سنن النسائی/الطہارة 186 (295)، (تحفة الأشراف: 15868)، وقد أخرجہ: مسند احمد6/325، 426)، سنن الدارمی/الصلاة 102 (1415) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن النسائى الصغرىنعم إذا لم ير فيه أذى
   سنن أبي داودإذا لم ير فيه أذى
   سنن ابن ماجههل كان رسول الله يصلي في الثوب الذي يجامع فيه قالت نعم إذا لم يكن فيه أذى

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 540 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث540  
اردو حاشہ:
(1)
اس سے معلوم ہوا کہ ازدواجی عمل کے لیے الگ سے لباس رکھنا ضروری نہیں۔

(2)
جنابت کی وجہ سے وہ لباس ناپاک نہیں ہوجاتا جو صنفی عمل کے دوران میں جسم پر ہو۔
ہاں اگر کپڑے پر کچھ لگ جائے تو وہاں سے کپڑا دھو کر نماز پڑھ لے، ورنہ دھونے کی بھی ضرورت نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 540   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 295  
´کپڑے میں منی لگ جانے کا بیان۔`
معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے (اپنی بہن) ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کپڑے میں نماز پڑھتے تھے جس میں جماع کرتے تھے؟ تو انہوں نے جواب دیا: ہاں! جب آپ اس میں کوئی گندگی نہ دیکھتے۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 295]
295۔ اردو حاشیہ: آلودگی سے مراد منی یا خون وغیرہ کا لگنا ہے، اگر ایسا ہو تو متعلقہ حصے کا دھو لینا کافی ہے ورنہ ویسے ہی اس کپڑے میں نماز پڑھنا جائز ہے کیونکہ آلودگی نہ لگنے کی وجہ سے وہ پاک ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 295