1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
82. بَابٌ في فَرْكِ الْمَنِيِّ مِنَ الثَّوْبِ
82. باب: کپڑے سے منی کھرچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 539
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" لَقَدْ رَأَيْتُنِي أَجِدُهُ فِي ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَحُتُّهُ عَنْهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اگر میں کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے میں منی لگی دیکھتی تو اسے کھرچ دیتی تھی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 539]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطہارة 32 (288)، سنن النسائی/الطہارة 188 (302)، (تحفة الأشراف: 15976) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اگر کپڑے میں منی لگ جائے تو اسے دور کرنے کے تین طریقے ہیں، کھرچنا، رگڑنا، اور دھونا، جس طریقے سے بھی اس کا ازالہ ممکن ہو کر سکتا ہے، بعض روایتوں میں اگر منی گیلی ہو تو دھوئے اور سوکھی ہو تو کھرچنے یا رگڑنے کا ذکر ہے، کھرچنے، رگڑنے، یا دھونے سے اگر نشان باقی رہتا ہے تو کوئی حرج نہیں، ابن عباس رضی اللہ عنہما سے امام ترمذی نے نقل کیا ہے کہ منی کا معاملہ رینٹ اور تھوک جیسا ہے اس کو کھرچنا یا رگڑنا کافی ہے، اور یہی دلیل ہے اس کے پاک ہونے کی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 539 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث539  
اردو حاشہ:
یہ حکم اس صورت میں ہے جب مادہ منویہ اس قدر گاڑھا ہو کہ خشک ہوکر رگڑنے سے اتر جائے اگر رقیق ہو تو وہ کپڑے میں سرایت کرجاتا ہےاور نشان ڈال دیتا ہے۔
تب وہ رگڑنے سے صاف نہیں ہوتا۔
اس صورت میں مناسب ہے کہ کپڑے کا وہ حصہ دھو لیا جائے تاکہ صفائی حاصل ہوجائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 539