الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
74. بَابُ : لاَ وُضُوءَ إِلاَّ مِنْ حَدَثٍ
74. باب: حدث کے بغیر وضو کے واجب نہ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 516
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ يَشُمُّ ثَوْبَهُ، فَقُلْتُ: مِمَّ ذَلِكَ، قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا وُضُوءَ إِلَّا مِنْ رِيحٍ، أَوْ سَمَاعٍ".
محمد بن عمرو بن عطاء کہتے ہیں کہ میں نے سائب بن یزید رضی اللہ عنہما کو اپنا کپڑا سونگھتے دیکھا، میں نے پوچھا: اس کا سبب کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: بغیر بو سونگھے یا آواز سنے وضو واجب نہیں ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 516]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3798)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/426) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عبد العزیز بن عبید اللہ الأحمصی ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

وضاحت: ۱؎: یہ سب روایتیں شک کی صورت پر محمول ہیں کہ جب ہوا خارج ہونے میں شک ہو تو شک سے وضو باطل نہیں ہوتا، ہاں اگر یقین ہو جائے تو وضو باطل ہو جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال البوصيري: ’’ عبدالعزيز ضعيف ‘‘ وقال الحافظ: ’’ عبدالعزيز بن عبيداللّٰه بن حمزة بن صھيب بن سنان الحمصي: ضعيف ولم يرو عنه غير إسماعيل بن عياش ‘‘ (تقريب: 4111)
وللحديث شاھد ضعيف عند أحمد (3 / 426 ح 15591)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 396

   سنن ابن ماجهلا وضوء إلا من ريح أو سماع