ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن جب جنت میں اولاد کی خواہش کرے گا، تو حمل اور وضع حمل اس کی خواہش کے موافق سب ایک گھڑی میں ہو جائے گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4338]
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4338
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) جنت میں اسباب و نتائج کا وہ سلسلہ نہیں جو اللہ نے دنیا مین قائم کیا ہے۔ اس لیے ہر خواہش کی تکمیل فورا ہو جائے گی۔
(2) اللہ تعالی جسے چاہے بغیر اعمال کے جنت میں داخل کر سکتا ہے۔ جیسے جنت کی حوریں اور خادم غلمان وہیں پیدا کیے گئے ہیں۔ اسی طرح جنت میں پیدا ہو نے والا بچہ پیدائشی جنتی ھو گا۔
(3) جنت میں داخل کرنا اللہ کا فضل ہے اور سبب کے لیے ضروری نہیں کہ اس کا کوئی سبب یا عمل وغیرہ ہو۔ جبکہ جہنم میں داخلہ ایک سزا ہے اور سزا بغیر جرم کے نہیں ملتی لہٰذا کسی کو بغیر جرم کے جہنم میں داخل نہیں کیا جائے گا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4338