انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنمیوں پر رونا آزاد چھوڑ دیا جائے گا، وہ روئیں گے یہاں تک کہ آنسو ختم ہو جائیں گے، پھر وہ خون روئیں گے یہاں تک کہ ان کے چہروں پر گڑھے بن جائیں گے، اگر ان میں کشتیاں چھوڑ دی جائیں تو وہ تیرنے لگیں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4324]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1690، ومصباح الزجاجة: 1547) (ضعیف)» (سند میں یزید الرقاشی ضعیف راوی ہیں، لیکن مختصرا یہ حدیث مستدرک الحاکم میں عبد اللہ بن قیس سے ثابت ہے، «ثم يبكون الدم حتى يصير في وجوههم كهيئة» (4/605) کا لفظ ثابت نہیں ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف وصح مختصرا دون ذكر قوله ثم يبكون الدم إلى كهيئة الأخدود
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف يزيد الرقاشي : ضعيف (تقدم:431) والأعمش عنعن (تقدم:94) وأخرج الحاكم (605/4) من حديث أبي موسى رفعه : ((إن أهل النار ليبكون حتى لو أجريت السفن في دموعهم لجرت وأنهم ليبكون الدم يعني مكان الدمع)) وصححه وواقفه الذهبي وسنده حسن ۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4324
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے۔ جیساکہ محققین نے اس کی بابت وضاحت فرمائی ہے۔ تاہم حدیث میں مذکورہ جملے (حَتّٰی یَصِیْرٌ فيِ وُجُوْهِهِمْ کَهَیْئَةِ الاُخْدُود) کے سوا باقی روایت کا ایک شاہد مستدرک حاکم میں موجود هے اور اس کی سند بھی حسن هے جیسا کہ ہمارے فاضل محققین نے بھی اسکی طرف اشارہ کیا هے۔ اور شیخ البانی نے اسے صحیح قرار دیا هے۔ بنا بریں مذکورہ روایت اس جملہ ”جہنمیوں کے رونے کی وجہ سے ان کے چہروں پہ خندقوں کی طرح نشان بن جائے گے“ کے سوا سب صحیح ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحیحة للألبانی: رقم 1679 2)
(2) جہنم میں طرح طرح کے عذاب ہیں جن میں ایک عذاب غم اور افسوس کا بھی ہے جس کی وجہ سے رونا آتا ہے۔
(3) دنیا میں رونے سے غم ہلکا ہو جاتا ہے لیکن جہنم میں رونا بھی ایک عذاب ہوگا۔ لہٰذا اس سے غم میں تخفیف نہیں ہوگی۔
(4) دنیا میں اللہ کے خوف سے رونے سے آخرت میں جنت ملتی ہے۔ دنیا میں غفلت کی زندگی ہنس ہنس کے گزارنے والے جہنم میں زیادہ روئیں گے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4324