عبداللہ بن قیس کہتے ہیں کہ میں ایک رات ابوبردہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، تو ہمارے پاس حارث بن اقیش رضی اللہ عنہ آئے، اس رات حارث نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں ایسا شخص بھی ہو گا جس کی شفاعت سے مضر قبیلے سے زیادہ لوگ جنت میں جائیں گے، اور میری امت میں سے ایسا شخص ہو گا جو جہنم کے لیے اتنا بڑا ہو جائے گا کہ وہ جہنم کا ایک کونہ ہو جائے گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4323]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3273، ومصباح الزجاجة: 1546)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/312) (ضعیف)» (سند میں عبد اللہ بن قیس مجہول راوی ہیں، لیکن حدیث کا پہلا ٹکڑا «إن من أمتي من يدخل الجنة بشفاعته أكثر من مضر» صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4823 و سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2178)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4323
اردو حاشہ: فوائد ومسائل:
(1) صحابہ کرام جب کسی کہ ہاں جاتے تھے۔ یا صحابہ و تابعین کی آپس میں ملاقات ھوتی تھی۔ تو وہ فضول باتیں کرنے کی بجائے حدیث سنتے اور سناتے تھے۔ اور دین کے مسائل سکھتے اور سکھاتے تھے۔
(2) جہنم کا کونہ بننے کا مطلب یہ ہے کہ جس جگہ اسے قید کیا جائے گا اس کوٹھڑی کا ایک حصہ اس کے جسم سے بھر جائے گا۔ واللہ اعلم
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4323