الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
37. بَابُ : ذِكْرِ الشَّفَاعَةِ
37. باب: شفاعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4314
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقِّيُّ , حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ , عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ , كُنْتُ إِمَامَ النَّبِيِّينَ وَخَطِيبَهُمْ , وَصَاحِبَ شَفَاعَتِهِمْ غَيْرَ فَخْرٍ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قیامت کا دن ہو گا تو میں نبیوں کا امام اور ان کا خطیب مقرر ہوں گا، اور ان کی سفارش کرنے والا ہوں گا، میں بغیر کسی فخر کے یہ بات کہہ رہا ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4314]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/المناقب 1 (3613)، (تحفة الأشراف: 29)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/137، 138) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / ت+3613ب

   سنن ابن ماجهإذا كان يوم القيامة كنت إمام النبيين وخطيبهم صاحب شفاعتهم غير فخر

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4314 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4314  
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
 
(1)
امام سے مراد قائد و پیشوا ہے۔
نماز کی امامت مراد نہیں-
(2)
جب تمام انبیاء خاموش ہو جایئں گے تو نبیﷺ انکی نمائند گی فرماتے ہوئے کلام فرمائِیں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4314