بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مکہ کے قریب ایک جگہ صحراء میں لے گئے، تو وہ ایک خشک زمین تھی جس کے اردگرد ریت تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جانور ( «دابۃ الارض») یہاں سے نکلے گا، میں نے وہ جگہ دیکھی، وہ ایک بالشت میں سے انگشت شہادت اور انگوٹھے کے درمیان کی دوری کے برابر تھی“۔ ابن بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کئی سال کے بعد حج کیا تو بریدہ رضی اللہ عنہ (یعنی میرے والد) نے ہمیں «دابۃ الارض» کا عصا دکھایا جو میرے عصا کے بقدر لمبا اور موٹا تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4067]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1974، ومصباح الزجاجة: 1438)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/357) (ضعیف جدّاً)» (سند میں خالد بن عبید متروک راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا خالد بن عبيد: ’’ متروك الحديث مع إمامته ‘‘ (تقريب: 1654) ومن أجله ضعفه البوصيري انوار الصحيفه، صفحه نمبر 522
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4067
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم دوسری صحیح حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ دجال شام اور عراق کے درمیان کی سمت ظاہر ہو گا۔ دیکھیے: (حدیث: 4078)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4067