ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زمین سے «دابة» ظاہر ہو گا، اس کے ساتھ سلیمان بن داود علیہما السلام کی انگوٹھی اور موسیٰ بن عمران علیہ السلام کا عصا ہو گا، اس عصا (چھڑی) سے وہ مومن کا چہرہ روشن کر دے گا، اور انگوٹھی سے کافر کی ناک پر نشان لگائے گا، حتیٰ کہ جب ایک محلہ کے لوگ جمع ہوں گے تو یہ کہے گا: اے مومن! اور وہ کہے گا: اے کافر!“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4066]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن 28 (3187)، (تحفة الأشراف: 12202)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/2945، 491، 496) (ضعیف)» (سند میں علی بن زید ضعیف اور اوس بن خالد مجہول راوی ہیں)
وضاحت: ۱؎: یعنی مومن اور کافر نشان کی وجہ سے معلوم ہو جائیں گے تو ہر ایک شخص مومن کو ایمان کا نشان دیکھ کر مومن کے لقب سے پکارے گا اور کافر کو کفر کا نشان دیکھ کر کافر کہہ کر پکارے گا، غرض اس وقت ایمان اور کفر چھپا نہ رہے گا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (3187) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 522
تخرج الدابة معها خاتم سليمان وعصا موسى فتجلو وجه المؤمن وتختم أنف الكافر بالخاتم حتى إن أهل الخوان ليجتمعون فيقول هاها يا مؤمن ويقال هاها يا كافر ويقول هذا يا مؤمن ويقول هذا يا كافر
تخرج الدابة ومعها خاتم سليمان بن داود وعصا موسى بن عمران عليهما السلام فتجلو وجه المؤمن بالعصا وتخطم أنف الكافر بالخاتم حتى أن أهل الحواء ليجتمعون فيقول هذا يا مؤمن ويقول هذا يا كافر
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3187
´سورۃ النمل سے بعض آیات کی تفسیر۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(قیامت کے قریب زمین سے) ایک جانور نکلے گا جس کے پاس سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی (مہر) اور موسیٰ علیہ السلام کا عصا ہو گا، وہ اس عصا سے (لکیر کھینچ کر) مومن کے چہرے کو روشن و نمایاں کر دے گا، اور انگوٹھی کے ذریعہ کافر کی ناک پر مہر لگا دے گا یہاں تک کہ دستر خوان والے جب دستر خوان پر اکٹھے ہوں گے تو یہ کہے گا: اے مومن اور وہ کہے گا: اے کافر! ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3187]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: مؤلف اس حدیث کو ارشاد باری ﴿وَأَلْقِ عَصَاكَ﴾(النمل: 10) کی تفسیر میں ذکر کیا ہے۔
نوٹ: (سند میں ”علی بن زید بن جدعان“ ضعیف، اور ”اوس بن خالد“ مجہول ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3187
(امام ابن ماجہ کے شاگرد) ابوالحسن قطان نے (اپنی عالی سند سے بھی) اس سے ملتی جلتی حدیث بیان کی ہے۔ اور اس میں ایک مرتبہ فرمایا: تو یہ کہے گا: اے مومن! اور یہ (کہے گا) اے کافر! [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4066M]