عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت سے پہلے مسخ، (صورتوں کی تبدیلی ہونا) زمین کا دھنسنا، اور آسمان سے پتھروں کی بارش ہو گی“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4059]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9323، ومصباح الزجاجة: 1435) (صحیح)» (سند میں سیار ابو الحکم اور طارق بن شہاب کے مابین انقطاع ہے لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1787)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4059
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) سابقہ امتوں میں صورتیں مسخ ہونے کے واقعات ہوئے ہیں، جیسے ہفتے کے دن مچھلی کا شکار کرنے والوں بندر بنایا گیا: دیکھیے (سورۂ اعراف، آیت: 163 تا 166) قیامت کے قریب اس امت میں بھی ایسے واقعات پیش آئیں گے۔
(2) حضرت لوط علیہ السلام کی بدکار قوم پر پتھر برسائے گے، دیکھیے: (سورہ ہود، آیت: 82) اورقارون کو زمین میں دھنسادیا گیا، دیکھیے: (سورہ قصص: 18) قیامت کے قریب بھی مجرموں کو اس طرح کی سزائیں ملیں گی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4059