انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت پا نچ طبقات پر مشتمل ہو گی: چالیس سال نیکو کاروں اور متقیوں کے ہوں گے، پھر ان کے بعد ایک سو سال تک صلہ رحمی کرنے والے اور رشتے ناطے کا خیال رکھنے والے ہوں گے، پھر ان کے بعد ایک سو ساٹھ سال تک وہ لوگ ہوں گے جو رشتہ ناطہٰ توڑیں گے، اور ایک دوسرے کی طرف سے منہ موڑیں گے، پھر اس کے بعد قتل ہی قتل ہو گا، لہٰذا تم ایسے زمانے سے نجات مانگو، نجات مانگو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4058]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1689، ومصباح الزجاجة: 1433) (ضعیف)» (سند میں یزید بن ابان الرقاشی ضعیف راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف أول: إسناده ضعيف عبد اللّٰه بن معقل: مجهول (تقريب: 3635) ويزيد الرقاشي: ضعيف دوم: إسناده ضعيف جدًا أبو معن والمسور بن الحسن: مجهولان (تقريب: 8385،6669) وخازم بن العنزي: مجهول الحال (تقريب: 1615) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 521
أمتي على خمس طبقات فأربعون سنة أهل بر وتقوى ثم الذين يلونهم إلى عشرين ومائة سنة أهل تراحم وتواصل ثم الذين يلونهم إلى ستين ومائة سنة أهل تدابر وتقاطع ثم الهرج الهرج النجا النجا
اس سند سے بھی انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے پانچ طبقے ہوں گے، اور ہر طبقہ چالیس برس کا ہو گا، میرا اور میرے صحابہ کا طبقہ تو اہل علم اور اہل ایمان کا ہے، اور دوسرا طبقہ چالیس سے لے کر اسی تک اہل بر اور اہل تقویٰ کا طبقہ ہے“، پھر راوی نے سابقہ حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4058M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1726، ومصباح الزجاجة: 1434) (ضعیف)» (سند میں ابومعن، مسور، اور خازم العنزی سب مجہول ہیں، ابو حاتم نے حدیث کو باطل قرار دیا ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا أبو معن والمسور بن الحسن : مجهولان (تق:8385 ، 6669) وخازم بن العنزي : مجهول الحال (تق:1615)