جویریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح (فجر) کے وقت یا صبح کے بعد ان کے پاس سے گزرے، اور وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کر رہی تھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت لوٹے جب دن چڑھ آیا، یا انہوں نے کہا: دوپہر ہو گئی اور وہ اسی حال میں تھیں (یعنی ذکر میں مشغول تھیں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جب سے تمہارے پاس سے اٹھا ہوں یہ چار کلمے تین مرتبہ پڑھے ہیں، یہ چاروں کلمے (ثواب میں) زیادہ اور وزن میں بھاری ہیں، اس ذکر سے جو تم نے کئے ہیں، (وہ چار کلمے یہ ہیں) «سبحان الله عدد خلقه سبحان الله رضا نفسه سبحان الله زنة عرشه سبحان الله مداد كلماته»”میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں، اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر، اس کی مرضی کے مطابق، اس کے عرش کے وزن، اور لامحدود کلمے کے برابر اس کی حمد و ثناء بیان کرتا ہوں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3808]
سبحان الله عدد خلقه سبحان الله عدد خلقه سبحان الله عدد خلقه سبحان الله رضا نفسه سبحان الله رضا نفسه سبحان الله رضا نفسه سبحان الله زنة عرشه سبحان الله زنة عرشه سبحان الله زنة عرشه سبحان الله مداد كلماته سبحان الله مداد كلماته سبحان الله مداد كلماته
سبحان الله عدد خلقه سبحان الله عدد خلقه سبحان الله عدد خلقه سبحان الله رضا نفسه سبحان الله رضا نفسه سبحان الله رضا نفسه سبحان الله زنة عرشه سبحان الله زنة عرشه سبحان الله زنة عرشه سبحان الله مداد كلماته سبحان الله مداد كلماته سبحان الله مداد كلماته
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3808
اردو حاشہ: ایک روایت میں (سبحان الله) کے بعد (وبحمده) کا لفظ بھی ہے۔ (صحيح مسلم، الذكر والدعاء، باب التسبيح اول النهار وعند اليوم حديث: 2726) اس لیے اسے پڑھنا چاہیے: (سبحان الله وبحمده .....)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3808
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1353
´تسبیح کی ایک اور قسم کا بیان۔` ام المؤمنین جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے، اور وہ مسجد میں دعا مانگ رہی تھیں، پھر آپ ان کے پاس سے دوپہر کے قریب گزرے (تو دیکھا وہ اسی جگہ دعا میں مشغول ہیں) تو آپ نے ان سے فرمایا: ”تم اب تک اسی حال میں ہو؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ بتاؤں کہ جنہیں تم کہا کرو؟ وہ یہ ہیں: «سبحان اللہ عدد خلقه سبحان اللہ عدد خلقه سبحان اللہ عدد خلقه سبحان اللہ رضا نفسه سبحان اللہ رضا نفسه سبحان اللہ رضا نفسه سبحان اللہ زنة عرشه سبحان اللہ زنة عرشه سبحان اللہ زنة عرشه سبحان اللہ مداد كلماته سبحان اللہ مداد كلماته سبحان اللہ مداد كلماته»”اللہ کی پاکی اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر، اللہ کی پاکی بیان ہو اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر، اللہ کی پاکی بیان ہو اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر، اللہ کی پاکی بیان ہو جتنا وہ چاہے، اللہ کی پاکی بیان ہو جتنا وہ چاہے، اللہ کی پاکی بیان ہو جتنا وہ چاہے، اللہ کی پاکی بیان ہو اس کے عرش کے وزن کے برابر، اللہ کی پاکی بیان ہو اس کے عرش کے وزن کے برابر، اللہ کی پاکی بیان ہو اس کے عرش کے وزن کے برابر، اللہ کی پاکی بیان ہو اس کے بے انتہا کلمات کے برابر، اللہ کی پاکی بیان ہو اس کے بے انتہا کلمات کے برابر، اللہ کی پاکی بیان ہو اس کے بے انتہا کلمات کے برابر۔“[سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1353]
1353۔ اردو حاشیہ: ➊ صحیح مسلم کی حدیث میں یہ بھی صراحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج جو کچھ تم نے کہا ہے، یہ کلمات ان سے وزن کیے جائیں تو وزن میں ان (تمہارے کہے ہوئے) کلمات سے بڑھ جائیں گے۔“ اور وہ کلمات اس طرح مذکور ہیں «سبحان اللهِ و بحمده عددَ خلْقِه، و رضا نفسِه، وزنةَ عرشِه، و مدادَ كلماتِه»[صحیح مسلم، الذکر والدعاء، حدیث: 2726] ان کلمات کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بے انتہا تسبیحات کا مستحق ہے اور ان مذکورہ چیزوں کی تعداد اور مقدار و وزن کو کوئی نہیں جانتا۔ وہ انتہائی وزنی اور بے انتہا ہیں۔ ➋ یہ بھی ثابت ہوا کہ بعض ذکر، بعض سے افضل ہوتے ہیں اور ان کا ثواب زیادہ ہوتا ہے کیونکہ سب کلام برابر نہیں ہوتے۔ ➌ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں عورتیں بہت زیادہ ذکر اذکار اور عبادت کرتی تھیں۔ ➍ نماز فجر سے لے کر دن چھڑنے تک ذکر اذکار کرنا مستحسن امر ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1353
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1338
´ذکر اور دعا کا بیان` سیدہ جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ” میں نے تیرے بعد چار کلمے ایسے ادا کئے ہیں کہ اگر ان کلمات کا تیرے کلمات سے موازنہ کیا جائے، جو تو نے شروع دن سے لے کر اب تک پڑھے ہیں، تو یہ کلمات وزن میں بڑھ جائیں گے۔ وہ کلمات یہ ہیں «سبحان الله وبحمده عدد خلقه ورضاء نفسه وزنة عرشه ومداد كلماته» اللہ پاک ہے اپنی حمد کے ساتھ، اپنی مخلوق کی تعداد کے برابر، اس کے نفس کی رضا اور اپنے عرش کے وزن، اور اپنے کلمات کی سیاہی کے برابر۔“(مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1338»
تخریج: «أخرجه مسلم، الذكر والدعاء، باب التسبيح أول النهاروعندالنوم، حديث:2726.»
تشریح:
راویٔ حدیث: «حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا» امہات المومنین میں سے ایک تھیں۔ غزوۂ مریسیع میں قید ہوئیں اور ثابت بن قیس بن شماس کے حصے میں آئیں۔ انھوں نے ان سے مکاتبت کر لی۔ مکاتبت کی رقم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادا فرما کر انھیں اپنی زوجیت میں لے لیا۔ اس پر لوگوں نے ان کے تمام قیدیوں کو رہا کر دیا کہ یہ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سسرالی رشتہ دار بن گئے ہیں۔ یہ خاتون اپنے قبیلے اور قوم کے لیے سب سے زیادہ باعث برکت ثابت ہوئیں۔ ۵۶ ہجری میں وفات پائی۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1338
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3555
´باب:۔۔۔` ام المؤمنین جویریہ بنت حارث سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے اور وہ (اس وقت) اپنی مسجد میں تھیں (جہاں وہ باقاعدہ گھر میں نماز پڑھتی تھیں)، دوپہر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کے پاس سے پھر گزر ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تب سے تم اسی حال میں ہو؟ (یعنی اسی وقت سے اس وقت تک تم ذکرو تسبیح ہی میں بیٹھی ہو) انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں چند کلمے ایسے نہ سکھا دوں جنہیں تم کہہ لیا کرو۔ (اور پھر پورا ثواب پاؤ) وہ کلمے یہ ہیں: «سبحان الله عدد خلقه، سبحان الله عدد خلقه، سبحان الله عدد خلقه ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3555]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہو اللہ کی مخلوق کی تعداد کے برابر (تین بار) میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اس کی رضا و خوشنودی کے برابر (تین بار)، میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اللہ کے عرش کے وزن کے برابر (تین بار)، میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اللہ کے کلموں کی سیاہی کے برابر (تین بار)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3555
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6913
حضرت جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھنے کے بعد جلد ہی ان کے پاس چلے گئے اور وہ ابھی اپنی نماز گاہ میں تھیں، پھر دن چڑھنے کے بعد واپس لوٹے اور وہ ابھی وہیں بیٹھی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں تمھیں جس حالت پر چھوڑ کر گیا تھا ابھی تک اس پر ہو؟"حضرت جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا جی ہاں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" میں نے تمھارے پاس جانے کے بعد چار کلمات تین دفعہ... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:6913]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: یہ کلمات انتہائی جامع ہیں، جو حصر و شمار سے باہر ہیں اور ان کا وزن ممکن نہیں ہے تو معنی ہوا، اس کی بے انتہاء اور لاتعداد مرتبہ تسبیح وتحمید بیان کرتا ہوں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6913
تحریر: حافظ ندیم ظہیر
نماز کے بعد ایک ذکر ۔۔۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" میں نے تمھارے پاس جانے کے بعد چار کلمات تین دفعہ کہے ہیں اگر ان کا وزن ان کلمات کے ساتھ کریں جواب تک تونے کہے ہیں تو ان کا وزن زیادہ ہوگا۔ اللہ کی حمد کے ساتھ تسبیح ہے۔اس کی مخلوق کی تعداد اس کی رضا خوشنودی اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر۔" [صحیح مسلم: 6913]
فوائد: بہت سے ایسے اعمال ہیں کہ جن میں محنت و مشقت کم ہوتی ہے لیکن ان کا اجر و ثواب زیادہ ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ اپنے بندوں پر خصوصی انعام ہے۔ مذکورہ کلمات انہی اعمال میں سے ہیں۔ دوسرے یہ بھی معلوم ہوا کہ ذکرِ الہٰی کے لئے جگہ مخصوص کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ چل پھر کر بھی یہ عمل سر انجام دیا جا سکتا ہے۔ سیدنا ابوامامہ الباہلیؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ان کے پاس سے گزرے اور وہ اپنے دونوں ہونٹوں کو حرکت دے رہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اے ابو امامہ! کیا کہہ رہے ہو؟ انہوں (ابوامامہ) نے کہا: میں اپنے رب کا ذکر کر رہا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا: میں تمہیں (ایسے ذکر کے بارے میں) نہ بتاؤں جو دن رات کے ذکر سے افضل ہے۔ یہ کہ تم کہو: «سُبْحَانَ اللهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ، وَ سُبْحَانَ اللهِ مِلْ ءَ مَا خَلَقَ، وَ سُبْحَانَ اللهِ عَدَدَ مَا فِي الْاَرْضِ وَ السَّمَاءِ، وَسُبْحَانَ اللهِ مِلْ ءَ مَا فِي الْاَرْضِ وَ السَّمَاءِ، وَسُبْحَانَ اللهِ عَدَدَ مَا اَحْصٰي كِتَابَهٗ، وَسُبْحَانَ اللهِ عَدَدَ كُلِّ شَيْءٍ، وَسُبْحَانَ اللهِ مِلْءَ كُلِّ شَيْءٍ» اور اسی طرح تم کہو «اَلْحَمْدُ للهِ، لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ» اور «اَللهُ اَكْبَرُ»[النسائي فى عمل اليوم والليله: ۱۶۶] فوائد: یہ روایت محمد بن عجلان کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے کیونکہ یہ روایت «عن» سے ہے اور مدلس کی روایت صراحتِ سماع کے بغیر ضعیف ہوتی ہے۔