قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو معاوية والأعمش مدلسان و عنعنا وللحديث طرق ضعيفة عند الترمذي (1775،1776) وغيره انوار الصحيفه، صفحه نمبر 507
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، ابن ماجہ3618
محدثین کرام اور ضعیف جمع ضعیف کی مروّجہ حسن لغیرہ کا مسئلہ؟
جلیل القدر محدثین کرام نے ایسی کئی احادیث کو ضعیف وغیر ثابت قرار دیا، جن کی بہت سی سندیں ہیں اور ضعیف جمع ضعیف کے اُصول سے بعض علماء انھیں حسن لغیرہ بھی قرار دیتے ہیں، بلکہ بعض ان میں سے ایسی روایات بھی ہیں جو ہماری تحقیق میں حسن لذاتہ ہیں۔
اس مضمون میں ایسی دس روایات پیش خدمت ہیں جن پر اکابر علمائے محدثین نے جرح کی، جو اس بات کی دلیل ہے کہ وہ ضعیف جمع ضعیف والی مروّجہ حسن لغیرہ کو حجت نہیں سمجھتے تھے: — نمبر 7 —
ایک روایت میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر جوتے پہننے سے منع فرمایا ہے اور اس روایت کی چند سندیں درج ذیل ہیں:
1: أزھر بن مروان البصري عن الحار ث بن نبھان عن معمر عن عمار بن أبي عمار عن أبي ھریرۃ رضي اللہ عنہ (ترمذی:1775)
2: قتادہ عن أنس رضي اللہ عنہ (ترمذی:1776)
3: أبو الزبیر عن جابر رضي اللہ عنہ (ابو داود:4135)
4: أبو معاویۃ عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي ھریرۃ رضي اللہ عنہ (ابن ماجہ:3618)
5: وکیع عن سفیان الثوری عن عبداللہ بن دینار عن ابن عمر رضي اللہ عنہ (ابن ماجہ:3619)
شیخ البانی نے تو اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے، لیکن امام بخاری نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب روایتوں میں سے ہر ایک روایت کے بارے میں فرمایا: ”ولایصح ھذا الحدیث“
اور یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔ الخ (سنن ترمذی:1776)
امام ترمذی نے فرمایا:
یہ دونوں حدیثیں اہلِ حدیث کے نزدیک صحیح نہیں ہیں۔ (الترمذی: 1775)
ثابت ہوا کہ امام بخاری اور امام ترمذی دونوں کے نزدیک ضعیف جمع ضعیف والی مروّجہ حسن لغیرہ روایت حجت نہیں، بلکہ ضعیف ہوتی ہے۔
امام ترمذی کے مزید حوالے کے لئے دیکھئے سنن ترمذی (86) اور میرا مضمون: ابن حزم اور ضعیف جمع ضعیف کی مروّجہ حسن لغیر ہ کا مسئلہ (فقرہ: 5)
تحقیقی و علمی مقالات للشیخ زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 72
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1775
´کھڑے ہو کر جوتے پہننے کی کراہت کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کوئی شخص کھڑے ہو کر جوتا پہنے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1775]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: کھڑے ہو کر جوتا پہننے میں یہ دقت ہے کہ پہننے والا بسا اوقات گر سکتا ہے، جب کہ بیٹھ کر پہننے میں زیادہ سہولت ہے، اگر کھڑے ہو کر پہننے میں ایسی کوئی پریشانی نہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
نوٹ: (متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کا راوی حارث بن نبہان متروک الحدیث ہے، دیکھئے: سلسلہ الصحیحہ رقم: 719)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1775