الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
36. بَابُ : مَا عَوَّذَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا عُوِّذَ بِهِ
36. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (دوسروں پر) دم کی دعائیں اور آپ پر کئے جانے والے دم کا بیان۔
حدیث نمبر: 3523
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ , عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ , عَنْ أَبِي نَضْرَةَ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , أَنَّ جِبْرَائِيلَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ , اشْتَكَيْتَ؟ قَالَ:" نَعَمْ" , قَالَ:" بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيكَ , مِنْ شَرِّ كُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَيْنٍ أَوْ حَاسِدٍ , اللَّهُ يَشْفِيكَ بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اے محمد! کیا آپ بیمار ہو گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرض کیا: ہاں، جبرائیل علیہ السلام نے کہا: «بسم الله أرقيك من كل شيء يؤذيك من شر كل نفس أو عين أو حاسد الله يشفيك بسم الله أرقيك» اللہ کے نام سے میں آپ پر دم کرتا ہوں، ہر اس چیز سے جو آپ کو اذیت پہنچائے، ہر جاندار، نظر بند، اور حاسد کے شر سے، اللہ تعالیٰ آپ کو شفاء دے، میں اللہ کے نام سے آپ پر دم کرتا ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3523]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/السلام 16 (2186)، سنن الترمذی/الجنائز4 (972)، (تحفة الأشراف: 4363)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/28، 56، 58، 75) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح مسلمباسم الله أرقيك من كل شيء يؤذيك من شر كل نفس أو عين حاسد الله يشفيك باسم الله أرقيك
   جامع الترمذيباسم الله أرقيك من كل شيء يؤذيك من شر كل نفس وعين حاسد باسم الله أرقيك والله يشفيك
   سنن ابن ماجهبسم الله أرقيك من كل شيء يؤذيك من شر كل نفس أو عين أو حاسد الله يشفيك بسم الله أرقيك

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3523 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3523  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مریض سے پوچھا جائے تو وہ کہہ سکتا ہے۔
کہ میں بیمار ہوں۔
اور طبیب سے  تفصیل سے تکلیف کا ذکر کرسکتا ہے۔
یہ صبر اور رضا کے منافی نہیں اور اللہ سے شکوہ شمار نہیں ہوتا۔

(2)
نبی اکرم ﷺ انسان تھے۔
آپﷺ پردوسرے بشری حالات کی طرح بیماری بھی آتی تھی۔
اس سے امت کو صبر توجہ الی اللہ اور استقامت کا سبق ملا اورتقدیر پرایمان رکھتے ہوئے تدبیر پر عمل کرنے کا طریقہ بھی معلوم ہوا۔

(3)
صحت وسلامتی اللہ کی نعمت ہے لہٰذا اس کے لئے دعا کرنی چاہیے تاکہ اس سے فائدہ اٹھا کر زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کیے جا سکیں۔

(4)
انسان پر دوسرے کے حسد اور نظر کا اثر ہوسکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3523