عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اپنے اوپر «اثمد»۲؎ کو لازم کر لو، اس لیے کہ وہ بینائی تیز کرتا ہے اور بال اگاتا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3495]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6771، ومصباح الزجاجة: 1219) (صحیح)» (سند میں عثمان بن عبدالملک لین الحدیث ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، جب کہ باب کی احادیث میں ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 724)
وضاحت: ۱؎: ثرمد: ایک پتھر ہے جو اصفہان (ایران) میں پایا جاتا ہے۔ اس سے تیار کردہ سرمہ بہترین اور مفید ہوتا ہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3495
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اثمد ایک قسم کا سرمہ ہے۔ علامہ وحید الزمان خان نے اسے اصفہانی سرمہ بتلایا ہے۔
(2) سرمہ آنکھوں کی زینت کے علاوہ نظر کو قوت بھی بخشتا ہے۔
(3) پلکوں کے لئے لمبے بال آنکھوں کو خوبصورت بناتے ہیں۔ اور آنکھوں میں پڑ جانے والی اشیاء سے حفاظت بھی کرتے ہیں۔ اثمد استعمال کرنے سے یہ فوائد حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ ارشاد نبوی ﷺ پر عمل کا ثواب بھی حاصل ہوتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3495