ابو ابی بن ام حرام رضی اللہ عنہا (وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھ چکے ہیں) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ” «تمسنا» اور «سنوت»۱؎ کا استعمال لازم کر لو، اس لیے کہ «سام» کے سوا ان میں ہر مرض کے لیے شفاء ہے“ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! «سام» کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موت“۔ عمرو کہتے ہیں کہ ابن ابی عبلہ نے کہا: «سنوت»: «سویے» کو کہتے ہیں، بعض دوسرے لوگوں نے کہا ہے کہ وہ شہد ہے جو گھی کی مشکوں میں ہوتا ہے، شاعر کا یہ شعر اسی معنی میں وارد ہے۔ «هم السمن بالسنوت لا ألس فيهم وهم يمنعون جارهم أن يقردا» وہ لوگ ملے ہوئے گھی اور شہد کی طرح ہیں ان میں خیانت نہیں، اور وہ لوگ تو اپنے پڑوسی کو بھی دھوکا دینے سے منع کرتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3457]
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3457
اردو حاشہ: 1۔ نواب وحید الزمان خاں نے سنوت کاترجمہ سویہ کیا ہے یہ ایک پورا ہے بعض لوگ اسے ساگ میں شامل کرتے ہیں۔ جب کہ اس روایت میں اس کا مطلب شہد بتایا گیا ہے۔ 2۔ سنامکی بھی ایک پوداہے۔ جس کی پتی دست آور ہوتی ہے۔ 3۔ نباتات سے علاج بہتر طریقہ ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3457