الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات کے متعلق احکام و مسائل
11. بَابُ : النَّهْيِ عَنِ الْخَلِيطَيْنِ
11. باب: دو چیز کو ملا کر نبیذ بنانے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 3395
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ , أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى أَنْ يُنْبَذَ التَّمْرُ وَالزَّبِيبُ جَمِيعًا , وَنَهَى أَنْ يُنْبَذَ الْبُسْرُ وَالرُّطَبُ جَمِيعًا".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور اور انگور کو ملا کر، اور کچی کھجور اور تر کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3395]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الأشربة 11 (1986)، سنن النسائی/الأشربة 8 (5564)، (تحفة الأشراف: 2916)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/389) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح البخاريعن الزبيب والتمر البسر والرطب
   صحيح مسلمأن يخلط الزبيب والتمر البسر والتمر
   صحيح مسلمأن ينبذ التمر والزبيب جميعا نهى أن ينبذ الرطب والبسر جميعا
   صحيح مسلملا تجمعوا بين الرطب والبسر الزبيب والتمر نبيذا
   صحيح مسلمنهى أن ينبذ الزبيب والتمر جميعا نهى أن ينبذ البسر والرطب جميعا
   جامع الترمذينهى أن ينبذ البسر والرطب جميعا
   سنن أبي داودينتبذ الزبيب والتمر جميعا نهى أن ينتبذ البسر والرطب جميعا
   سنن النسائى الصغرىنهى أن ينبذ الزبيب والتمر جميعا نهى أن ينبذ البسر والتمر جميعا
   سنن النسائى الصغرىنهى عن خليط التمر والزبيب البسر والرطب
   سنن النسائى الصغرىلا تخلطوا الزبيب والتمر البسر والتمر
   سنن النسائى الصغرىالتمر والزبيب التمر والبسر أن ينبذا جميعا
   سنن النسائى الصغرىنهى أن ينبذ الزبيب والبسر جميعا نهى أن ينبذ البسر والرطب جميعا
   سنن ابن ماجهنهى أن ينبذ التمر والزبيب جميعا نهى أن ينبذ البسر والرطب جميعا

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3395 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3395  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پانی میں کھجوریں چھوہارے یا منقیٰ ڈال کر رکھ دیا جائے۔
تو رات بھر میں ان کی مٹھاس پانی میں حل ہو کرمیٹھا مشروب تیار ہوجاتا ہے۔
اسے نبیذ کہتے ہیں۔
یہ حلال مشروب ہے کیونکہ اس میں نشہ نہیں ہوتا۔

(2)
دو طرح کی چیزیں ملا کر نبیذ بنانے سے اس میں جلدی نشہ پیدا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
اس لئے اس سے پرہیز کرناچاہیے۔

(3)
جس جائز کام کے نتیجے میں ناجائز کام کاارتکاب ہوجانے کا خطرہ ہو اس جائز کام سے بھی پرہیز کرنا بہتر ہے۔

(4)
سردیوں میں زیادہ دیر تک بھگونے سے بھی نشہ پیدا ہونے کاخطرہ کم ہوتا ہے۔
جب کہ گرمی کے موسم میں جلدی حالت بدل جاتی ہے۔
اس کا اندازہ اس کے ذائقے سے ہوتا ہے۔
اگر مشروب میٹھا ہو تو پی لینا چاہیے۔
اور اگر ذائقہ تبدیل ہوکرتلخی اور کڑواہٹ محسوس ہوتو پھینک دینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3395   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3703  
´کشمش اور کھجور کو یا کچی اور پکی کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے کی ممانعت کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کشمش اور کھجور کو ایک ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا، نیز کچی اور پکی کھجور ملا کر نبیذ بنا نے سے منع فرمایا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3703]
فوائد ومسائل:
فائدہ: نہایہ ابن اثیر میں بیان کردہ شرح کے مطابق جاہلی دور میں نشہ آور نبیذ بنانے کا ایک طریقہ یہ بھی تھا کہ کشمش اور کھجور یا پختہ تازہ کھجور اور نیم پختہ کھجور کا گودا پانی میں ملاکر اسے ابالا جاتا۔
پھر اسے اتنی دیر کےلئے رکھ دیا جاتا تھا کہ اس میں شدت آجائے۔
لیث بن سعد سے مروی ہے کہ دو الگ الگ چیزیں ملنے سے بہت جلد شدت آجاتی تھی۔
اور مشروب نشہ آور ہوجاتا تھا۔
اس لئے اس طرح کی نبیذ سے منع کردیا گیا۔
حدیث نمبر 3706 میں بالوضاحت اسی عمل کو بیان بھی کیا گیا ہے۔
اس سے بھی روکا گیا ہے، البتہ اگر پھلوں کے گودے اس طرح سے ملائےجایئں کہ تخمیر کا عمل پیدا نہ ہو تو اس میں حرج نہیں۔
جیسا کہ حدیث نمبر 3707۔
3708 سے واضح ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3703   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1876  
´گدر (ادھ پکی) کھجور اور خشک کھجور ملا کر نبیذ بنانے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «گدر» (ادھ پکی) کھجور اور تازہ کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1876]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کیوں کہ خلیط ہونے (دونوں کے مل جانے) سے اس میں تیزی سے نشہ پیدا ہوتا ہے،
باوجودیکہ اس کا رنگ نہیں بدلتا ہے،
اس لیے پینے والا یہ سمجھ بیٹھتا ہے کہ ابھی یہ نشہ آور نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1876   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5145  
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوہاروں اور کشمش اور کچی پکی کھجور اور چھوہاروں کو ملانے سے منع فرمایا۔ یعنی ان کو ملا کر نبیذ بنانا جائز نہیں ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5145]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
چونکہ دو چیزیں ملا کر نبیذ بنانے سے اس میں شدت اور نشہ جلد پیدا ہو جاتا ہے،
اس لیے آپ نے سد ذریعہ کے طور پر اس سے منع فرمایا،
بقول علامہ عینی،
ائمہ حجاز،
مالک،
شافعی اور احمد کے نزدیک یہ فعل حرام ہے اور بقول علامہ نووی یہ سد ذریعہ کے لیے ہے،
اس لیے نہی تنزیہی ہے،
جب تک سکر پیدا نہ ہو،
حرام نہیں ہے،
شافعی اور جمہور علماء کا قول یہی ہے،
بعض مالکیہ کے نزدیک حرام ہے اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک اس میں کوئی حرج نہیں ہے،
علامہ تقی نے کراہت تنزیہ کے قول کو ترجیح دی ہے،
(تکملہ ج 3 ص 619)
۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5145   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5147  
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نبیذ بنانے کے لیے رطب و بسر اور زبیب و تمر کو جمع نہ کرو۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5147]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
رطب:
تازہ کھجور۔
(2)
بسر:
کچی پکی۔
رطب دونوں کو ملا کر نبید بنانے سے منع فرمایا۔
فوائد ومسائل:
نبیذ یہ ہے کہ پانی میں ان اشیاء کو بھگو دیا جاتا ہے،
کچھ وقت گزرنے کے بعد ان کی مٹھاس پانی کے اندر پیدا ہو جاتی ہے اور یہ نشہ آور ہونے سے پہلے پہلے پیا جا سکتا ہے،
الگ الگ بھگونے سے جلد نشہ نہیں پیدا ہوتا،
اگر دو چیزوں کو ملا دیا جائے تو جلد نشہ پیدا ہو جاتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5147   

حدیث نمبر: 3395M
قَالَ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ : حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ الْمَكِّيُّ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِثْلَهُ.
لیث بن سعد کہتے ہیں کہ مجھ سے عطاء بن ابی رباح مکی نے بیان کیا، وہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اور وہ مرفوعاً نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کرتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3395M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الأشربة 5 (1986)، سنن ابی داود/الأشربة 8 (3703)، سنن الترمذی/الأشربة 9 (1876)، سنن النسائی/الأشربة 9 (5558)، (تحفة الأشراف: 2478)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأشربة 11 (5601)، مسند احمد (3/294، 300، 302، 317، 363، 369)، (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح