مرہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا، آپ نے قضائے حاجت کا ارادہ کیا اور مجھ سے کہا: ”تم کھجور کے ان دونوں چھوٹے درختوں کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں باہم مل جانے کا حکم دے رہے ہیں“، چنانچہ حکم پاتے ہی وہ دونوں درخت باہم مل گئے ۲؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آڑ میں قضائے حاجت کی اور پھر مجھ سے فرمایا: ”ان دونوں کے پاس جاؤ اور کہو کہ اپنی اپنی جگہ واپس لوٹ جائیں“۔ مرہ کہتے ہیں: میں نے جا کر ان سے یہ کہا تو وہ دونوں درخت اپنی اپنی جگہ واپس لوٹ گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 339]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11249، ومصباح الزجاجة: 140)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/172) (صحیح)» (سند میں ضعف ہے اس لئے کہ منہال کا سماع یعلی بن مرہ سے نہیں ہے، لیکن دوسرے شواہد اور طرق سے یہ صحیح ہے، (ملاحظہ ہو: زہد وکیع (509) تحقیق سنن ابی داود/عبد الرحمن الفریوائی)
وضاحت: ۱؎: مصباح الزجاجہ (۱۳۸) میں اس کے بعد: «قال أبوبكر القصار» کا اضافہ کیا ہے، اور ایسے ہی مشہور حسن کے یہاں ہے، لیکن سند میں ”ابوبكر“ کا ذکر نہیں ہے)۲؎: درخت کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے چلے آنا آپ کا معجزہ تھا۔
ائت تلك الأشاءتين قال وكيع يعني النخل الصغار قال أبو بكر فقل لهما إن رسول الله يأمركما أن تجتمعا فاجتمعتا فاستتر بهما فقضى حاجته ثم قال لي ائتهما فقل لهما لترجع كل واحدة منكما إلى مكانها فقلت لهما فرجعتا
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث339
اردو حاشہ: (1) یہ رسول اللہ ﷺ کا معجزہ ہے کہ آپ کے لیے اللہ تعالی نے درختوں کو ان کی جگہ سے منتقل کردیا اور پھر انھیں دوبارہ ان کی جگہ واپس پہنچادیا، مزید یہ کہ درختوں کو اللہ کے رسول ﷺ نے براہ راست حکم نہیں دیا بلکہ صحابی نے ان تک پیغام پہنچایا اور انھوں نے تعمیل کی۔ یہ صحابی کی کرامت ہے۔
(2) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ قضائے حاجت کے موقع پر پردے کا کس قدر اہتمام فرماتے تھے کہ کھجور کا ایک پودا پردے کے لیے کافی نہیں سمجھا حتی کہ اللہ کے حکم سے دوسرا پودا اس کے ساتھ مل کر زیادہ پردہ ہوگیا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 339