ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو استنجاء میں پتھر استعمال کرے تو طاق استعمال کرے، جس نے ایسا کیا اچھا کیا، اور جس نے ایسا نہ کیا تو کوئی حرج نہیں، اور جو خلال کرے (اور دانتوں سے کچھ نکلے) تو اسے تھوک دے، اور جو چیز زبان کی حرکت سے نکلے اسے نگل جائے، جس نے ایسا کیا اچھا کیا، اور جس نے نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں، اور جو شخص قضائے حاجت کے لیے باہر میدان میں جائے تو آڑ میں ہو جائے، اگر آڑ کی جگہ نہ پائے اور ریت کا کوئی تودہ ہو تو اسی کی آڑ میں ہو جائے، اس لیے کہ شیطان انسانوں کی شرمگاہوں سے کھیل کرتا ہے، جس نے ایسا کیا اچھا کیا، اور جس نے ایسا نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 337]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الطہارة 19 (35)، (تحفة الأشراف: 14938)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/371)، سنن الدارمی/الطہارة 5 (689) (ضعیف)» (سند میں حصین حمیری اور ابو سعد الخیر مجہول ہیں، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن «من استجمر فليوتر» کا جملہ صحیح ہے، یہ حدیث آگے (3498) پر بھی آ رہی ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1028)
قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن عند ق من الأمر بايتار الاستجمار
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (35) وانظر الحديث الآتي (3498) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 389