الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
49. بَابُ : خُبْزِ الشَّعِيرِ
49. باب: جو کی روٹی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3348
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ , حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ , حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ نُوحِ بْنِ ذَكْوَانَ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ:" لَبِسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّوفَ , وَاحْتَذَى الْمَخْصُوفَ , وَقَالَ: أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَشِعًا وَلَبِسَ خَشِنًا" , فَقِيلَ لِلْحَسَنِ: مَا الْبَشِعُ؟ قَالَ: غَلِيظُ الشَّعِيرِ مَا كَانَ يُسِيغُهُ إِلَّا بِجُرْعَةِ مَاءٍ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اون کا لباس اور پیوند لگا جوتا پہن لیتے تھے اور فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موٹا کھایا اور موٹا پہنا۔ حسن بصری سے پوچھا گیا کہ موٹا کھانے سے کیا مراد ہے؟ جواب دیا: جو کی موٹی روٹی جو پانی کے گھونٹ کے بغیر حلق سے نیچے نہیں اترتی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3348]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 542، ومصباح الزجاجة: 1155) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (نوح بن ذکوان ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
انظر الحديث الآتي (3556)
يوسف بن أبي كثير: مجهول (تقريب: 7877)
وقال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف نوح بن ذكوان متفق علي ضعفه ‘‘ ونوح بن ذكوان: ضعيف (تقريب: 7206)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 496

   سنن ابن ماجهلبس رسول الله الصوف احتذى المخصوف لبس ثوبا خشنا خشنا
   سنن ابن ماجهلبس رسول الله الصوف احتذى المخصوف أكل بشعا لبس خشنا

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3348 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3348  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
صحابہ کرام وتابعین کے زمانے میں اون کا لباس سب سے سستا اور ادنیٰ شمار ہوتا تھا۔
سوت کا کپڑا قیمتی اور نفیس سمجھا جاتا تھا۔
اسی طرح گندم کی روٹی وہی لوگ کھاتے تھے جو عیش وعشرت کی زندگی گزارتے تھے۔
عام لوگ جو کی روٹی کھاتے تھے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3348