الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الذبائح
کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل
13. بَابُ : لُحُومِ الْحُمُرِ الْوَحْشِيَّةِ
13. باب: نیل گائے کے گوشت کا حکم۔
حدیث نمبر: 3193
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَاب ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ جَابِرٍ ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ الْكِنْدِيِّ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ أَشْيَاءَ، حَتَّى ذَكَرَ الْحُمُرَ الْإِنْسِيَّةَ".
مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی چیزوں کو حرام قرار دیا، حتیٰ کہ انہوں نے (ان حرام چیزوں میں) پالتو گدھے کا بھی ذکر کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3193]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11554، ومصباح الزجاجة: 1102)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/89، 132) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن أبي داودكل ذي ناب من السباع كل ذي مخلب من الطير
   سنن أبي داودلا يحل ذو ناب من السباع لا الحمار الأهلي لا اللقطة من مال معاهد إلا أن يستغني عنها أيما رجل ضاف قوما فلم يقروه فإن له أن يعقبهم بمثل قراه
   سنن ابن ماجهحرم أشياء حتى ذكر الحمر الإنسية
   بلوغ المرام ألا لا يحل ذو ناب من السباع ولا الحمار الأهلي ولا اللقطة من مال معاهد إلا أن يستغني عنها

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3193 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3193  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جس طرح دوسری ممنوعہ اشیاء ہمیشہ کے لیے حرام ہیں، اسی طرح گدھا بھی حرام ہے جیسے کہ حدیث: 3196 میں اسے ناپاک’‘ قراردیا گیاہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3193   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 804  
´لقطہٰ (گری پڑی چیز) کا بیان`
سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سن لو! درندوں میں سے کچلیوں والا جانور حلال نہیں اور نہ ہی گھریلو گدھا اور ذمی کی گمشدہ گری پڑی چیز اٹھانا بھی حلال نہیں ہے، الایہ کہ مالک کے نزدیک اس کی خاص اہمیت و ضرورت نہ ہو۔ (ابوداؤد) «بلوغ المرام/حدیث: 804»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الأطعمة، باب ما جاء في أكل السباع، حديث:3804.»
تشریح:
معاہد چونکہ اسلامی سلطنت میں باقاعدہ اجازت لے کر آتا ہے اور پر امن رہتا ہے‘ اس لیے اس کے مال و جان کی ذمہ داری اسلامی حکومت پر ہوتی ہے‘ اسی لیے اس کے اور مسلمان کے لقطہ میں کوئی فرق نہیں رکھا گیا‘ البتہ اگر عرف عام میں کوئی معمولی چیز ہو تو اس کی اجازت ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت مقدام رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ مقدام کے میم کے نیچے کسرہ ہے۔
مقدام بن معدیکرب بن عمرو الِکندی (کرب کے کاف پر فتحہ اور را کے نیچے کسرہ ہے اور اضافت کی وجہ سے با کے نیچے کسرہ مع تنوین جائز ہے اور مبنی ہونے کی بنا پر اس پر فتحہ بھی جائز ہے۔
)
ان کی کنیت ابوکریمہ یا ابویحییٰ تھی۔
مشہور صحابی ہیں۔
شام میں فروکش ہوئے‘ اس لیے ان کی روایت کردہ احادیث کے راوی بھی شامی ہیں۔
صحیح قول کے مطابق ۴۷ہجری میں وفات پائی۔
اس وقت ان کی عمر ۹۱ برس تھی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 804   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3804  
´درندہ (پھاڑ کھانے والے جانور) کھانے کی ممانعت کا بیان۔`
مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو! دانت والا درندہ حلال نہیں، اور نہ گھریلو گدھا، اور نہ کافر ذمی کا پڑا ہوا مال حلال ہے، سوائے اس مال کے جس سے وہ مستغنی اور بے نیاز ہو، اور جو شخص کسی قوم کے یہاں مہمان بن کر جائے اور وہ لوگ اس کی مہمان نوازی نہ کریں تو اسے یہ حق ہے کہ اس کے عوض وہ اپنی مہمانی کے بقدر ان سے وصول کر لے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3804]
فوائد ومسائل:
فائدہ: جب کسی کافرکا گرا پڑا مال اٹھانا جائز نہیں تو مسلمان کا مال اٹھانا بالاولیٰ منع ہوا۔
ہاں اگر معمولی ہو کہ اس کے مالک کو اس کی طمع نہ ہو تو الگ بات ہے۔
اسی طرح اعلان کرنے کی نیت سے بھی اٹھایا جا سکتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3804   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3806  
´درندہ (پھاڑ کھانے والے جانور) کھانے کی ممانعت کا بیان۔`
خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میں نے خیبر کا غزوہ کیا، تو یہود آ کر شکایت کرنے لگے کہ لوگوں نے ان کے باڑوں کی طرف بہت جلدی کی ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار! جو کافر تم سے عہد کر لیں ان کے اموال تمہارے لیے جائز نہیں ہیں سوائے ان کے جو جائز طریقے سے ہوں اور تمہارے لیے گھریلو گدھے، گھوڑے، خچر، ہر دانت والے درندے اور ہر پنجہ والے پرندے حرام ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3806]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
تاہم گھوڑے کی بابت دیکھئے: (احادیث 3788۔
اور 3790)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3806