الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كِتَابُ الْأَضَاحِي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
5. بَابُ : عَنْ كَمْ تُجْزِئُ الْبَدَنَةُ وَالْبَقَرَةُ
5. باب: اونٹ اور گائے کی قربانی کتنے لوگوں کی طرف سے کافی ہو گی؟
حدیث نمبر: 3131
حَدَّثَنَا هَدِيَّةُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ ، أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، أَنْبَأَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ ، عَنْ عِلْبَاءَ بْنِ أَحْمَرَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَحَضَرَ الْأَضْحَى، فَاشْتَرَكْنَا فِي الْجَزُورِ عَنْ عَشَرَةٍ، وَالْبَقَرَةِ عَنْ سَبْعَةٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ اتنے میں عید الاضحی آ گئی، تو ہم اونٹ میں دس آدمی، اور گائے میں سات آدمی شریک ہو گئے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3131]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الحج 66 (905)، الأضاحي 8 (1502)، سنن النسائی/الضحایا 14 (4397)، (تحفة الأشراف: 6158)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/275) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے، لیکن اور علماء کے نزدیک اونٹ میں بھی سات آدمیوں سے زیادہ شریک نہیں ہو سکتے اور ان کی دلیل جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے جو آگے آتی ہے، وہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث منسوخ ہے اور جابر رضی اللہ عنہ کی ناسخ، اور نسخ کی کوئی دلیل نہیں ہے،جب تک کہ تاریخ معلوم نہ ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   جامع الترمذيحضر الأضحى فاشتركنا في البقرة سبعة وفي الجزور عشرة
   جامع الترمذيحضر الأضحى فاشتركنا في البقرة سبعة وفي البعير عشرة
   سنن ابن ماجهأمرهم أن ينحروا البقر
   سنن ابن ماجهحضر الأضحى فاشتركنا في الجزور عن عشرة والبقرة عن سبعة
   سنن النسائى الصغرىاشتركنا في البعير عن عشرة والبقرة عن سبعة