اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ابنیٰ نامی بستی کی جانب بھیجا اور فرمایا: ”ابنیٰ میں صبح کے وقت جاؤ، اور اسے آگ لگا دو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2843]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الجہاد 91 (2616)، (تحفة الأشراف: 107)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/205، 209) (ضعیف)» (صالح بن أبی الاخضر ضعیف ہیں جن کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے)
وضاحت: ۱؎ اُبنی: فلسطین میں عسقلان اور رملہ کے درمیان ایک مقام ہے، صحیح بخاری میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ایک لشکر میں بھیجا، تو فرمایا: ”اگر تم فلاں فلاں دو شخصوں کو پاؤ تو آگ سے جلا دینا“، پھر جب ہم نکلنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تم کو حکم دیا تھا فلانے فلانے کو جلانے کا، لیکن آگ سے اللہ ہی عذاب کرتا ہے تم اگر ان کو پاؤ تو قتل کر ڈالنا، لیکن درختوں کا اور بتوں کا اور سامان کا جلانا تو جائز ہے، اور کئی احادیث سے اس کی اجازت ثابت ہے جب اس میں مصلحت ہو۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (2616) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 481