الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
18. بَابُ : السِّلاَحِ
18. باب: اسلحہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2805
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَخَلَ مَكَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن اس حال میں مکہ داخل ہوئے کہ آپ کے سر پر خود تھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2805]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/جزاء الصید 18 (1846)، الجہاد160 (3044)، المغازي 48 (4286)، اللباس 17 (5808)، صحیح مسلم/الحج 84 (1357)، سنن ابی داود/الجہاد 127 (2685)، سنن الترمذی/الجہاد 18 (1693)، الشمائل 16 (106)، سنن النسائی/الحج 107 (2870، 2871)، (تحفة الأشراف: 1527)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 81 (247)، مسند احمد (3/109، 164، 180، 186، 224، 232، 240)، سنن الدارمی/المناسک 88 (1981)، السیر 20 (2500) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: خود لوہے کی ٹوپی کو کہتے ہیں جسے تلوار وغیرہ سے بچاؤ کے لیے سر پر پہنا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاريدخل مكة عام الفتح وعلى رأسه المغفر
   سنن النسائى الصغرىدخل مكة عام الفتح وعلى رأسه المغفر
   سنن ابن ماجهدخل مكة يوم الفتح وعلى رأسه المغفر

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2805 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2805  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جنگ میں ہتھیاروں کا استعمال یا دشمن کے ہتھیاروں سے بچاؤ کی اشیاء کا استعمال تواکل کے منافی نہیں۔

(2)
مکہ مکرمہ حرم ہے جہاں جنگ اور قتال منع ہے۔
رسول اللہﷺ کو اللہ تعالی نے فتح مکہ کے دن جہاد کے لیے خاص طور پر اجازت دی تھی۔
جب مکہ فتح ہوگیا تو پابندی دوبارہ نافذ ہوگئی۔

(3)
رسول اللہ ﷺ نے اپنے زمانے میں رائج ہتھیار اور دفاعی اشیاء مثلاً:
خود اور زرہ استعمال کیں۔
ہمیں جدید اشیاء استعمال کرنی چاہییں بلکہ خود ایجاد یا تیار کرنی چاہییں اس لیے جدید ترین ٹینک، آبدوزیں، بکتر بند گاڑیاں اور جنگی لباس مثلاً:
ہیلمٹ، اندھیرے میں دیکھنے کے لیے چشمہ وغیرہ کا حصول تیاری اور استعمال شریعت کا تقاضا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2805   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5808  
5808. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے جبکہ آپ کے سر مبارک پرخود تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5808]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے یہ نکلا کہ اگر حج یا عمرے کی نیت سے نہ ہو اور آدمی کسی کا م کاج یا تجارت کے لیے مکہ شریف میں جائے تو بغیر احرام کے بھی داخل ہو سکتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5808   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5808  
5808. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے جبکہ آپ کے سر مبارک پرخود تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5808]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مکہ مکرمہ میں احرام کے بغیر داخل ہونا بھی جائز ہے۔
احرام صرف اس وقت ضروری ہے جب حج یا عمرے کی نیت ہو۔
(2)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو آپ نے سیاہ عمامہ باندھا ہوا تھا۔
(سنن ابن ماجة، اللباس، حدیث: 3586)
اس کا جواب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف اوقات میں دونوں، یعنی پگڑی اور خود باندھے ہوں گے، چنانچہ ممکن ہے جس وقت آپ داخل ہوئے ہوں اس وقت آپ کے سر مبارک پر خود ہو اور پھر اسے اتار کر سیاہ پگڑی پہن لی ہو کیونکہ ایک روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے دروازے پر سیاہ پگڑی پہنے ہوئے خطبہ دیا تھا۔
(سنن ابن ماجة، اللباس، حدیث: 3584)
ابن بطال نے کہا ہے کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خود پہن کر داخل ہونا اس بات کی علامت ہے کہ آپ حالت جنگ میں داخل ہوئے تھے اور آپ محرم نہیں تھے۔
(عمدة القاري: 26/15)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5808