جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ بیمار ہوئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پرسی (عیادت) کے لیے تشریف لائے، ان کے اہل خانہ میں سے کسی نے کہا: ہمیں تو یہ امید تھی کہ وہ اللہ کے راستے میں شہادت کی موت مریں گے، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب تو میری امت کے شہداء کی تعداد بہت کم ہے! (نہیں ایسی بات نہیں بلکہ) اللہ کے راستے میں قتل ہونا شہادت ہے، مرض طاعون میں مر جانا شہادت ہے، عورت کا زچگی (جننے کی حالت) میں مر جانا شہادت ہے، ڈوب کر یا جل کر مر جانا شہادت ہے، نیز پسلی کے ورم میں مر جانا شہادت ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2803]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الجنائز 15 (3111)، سنن النسائی/الجنائز 14 (1847)، الجہاد 39 (3196)، (تحفة الأشراف: 3173)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 12 (36)، مسند احمد (5/446) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ ان سب کو شہیدوں کا ثواب اور درجہ ملے گا گرچہ ان کے احکام شہید کے سے نہیں ہیں، اس لئے ان کو غسل دیا جائے گا، ان کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی، اس پر بھی بڑا شہید وہی ہے جو اللہ کی راہ یعنی جہاد میں مارا جائے۔