ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی ستر سال تک نیک عمل کرتا رہتا ہے، پھر وصیت کے وقت اپنی وصیت میں ظلم کرتا ہے، تو اس کا خاتمہ برے عمل پر ہوتا ہے اور جہنم میں جاتا ہے، اسی طرح آدمی ستر سال تک برے اعمال کا ارتکاب کرتا رہتا ہے لیکن اپنی وصیت میں انصاف کرتا ہے، اس کا خاتمہ بالخیر ہوتا ہے، اور جنت میں جاتا ہے“۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تم چاہو تو اس آیت کریمہ: «تلك حدود الله»(سورۃ النساء: ۱۳- ۱۴) کو پڑھو یعنی ”یہ حدود اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی ہیں اور جو اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کرے گا اسے اللہ تعالیٰ جنتیوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے، اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے، اور اس کی مقررہ حدوں سے آگے نکلے اسے وہ جہنم میں ڈال دے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ایسوں ہی کے لیے رسوا کن عذاب ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الوصايا/حدیث: 2704]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13495، ومصباح الزجاجة: 958)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الوصایا 3 (2867)، سنن الترمذی/الوصایا 2 (2117)، مسند احمد (2/278) (ضعیف)» (ترمذی میں «سبعين سنة» ہے، اور سند میں شہر بن حوشب ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: ضعیف أبی داود: 495)
الرجل ليعمل والمرأة بطاعة الله ستين سنة ثم يحضرهما الموت فيضاران في الوصية فتجب لهما النار قال وقرأ علي أبو هريرة من ها هنا من بعد وصية يوصى بها أو دين غير مضار حتى بلغ ذلك الفوز العظيم
الرجل ليعمل بعمل أهل الخير سبعين سنة فإذا أوصى حاف في وصيته فيختم له بشر عمله فيدخل النار وإن الرجل ليعمل بعمل أهل الشر سبعين سنة فيعدل في وصيته فيختم له بخير عمله فيدخل الجنة