ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی تنگ دست پر آسانی کرے گا، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے دنیا اور آخرت میں آسانی فرمائے گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2417]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12544)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البیوع 67 (1306) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2417
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اسلام میں معاشرے کےافراد میں باہمی تعلقات مضبوط کرنے کی بہت اہمیت ہے۔
(2) تنگ دست مقروض پرآسانی کرنے کا مطلب یہ ہےکہ اس سے سختی کے ساتھ مطالبہ نہ کیا جائے اسے مزید مہلت دی جائے یا قرض معاف کر دیا جائے۔
(3) نیکیوں کا بدلہ آخرت میں توملتا ہی ہے اللہ تعالی دنیا میں بھی اچھا بدلہ عطا فرماتا ہے اسی طرح گناہوں کی وجہ سے جس طرح آخرت میں سزاملتی ہے، دنیا میں بھی اس کے برے اثرات ظاہر ہوتےہیں۔
(4) اسلام کی اخلاقی تعلیمات پرعمل کرنے سے دنیا میں امن قائم ہوتا ہے جس کے فوائد نیکی کرنے والے کوبھی پہنچتے ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2417