الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الصدقات
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
13. بَابُ : مَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَعَلَى اللَّهِ وَعَلَى رَسُولِهِ
13. باب: جو قرض یا بےسہارا اولاد چھوڑ جائے تو وہ اللہ اور اس کے رسول کے ذمے ہیں۔
حدیث نمبر: 2416
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ، وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَعَلَيَّ وَإِلَيَّ وَأَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جو قرض یا بال بچے چھوڑ جائے تو اس کے قرض کی ادائیگی اور اس کے بال بچوں کا خرچ مجھ پر ہے، اور ان کا معاملہ میرے سپرد ہے، اور میں مومنوں کے زیادہ قریب ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2416]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الخراج 15 (2954)، (تحفة الأشراف: 2605)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/296، 371)، وھوطرف حدیث تقدم برقم: 45) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن أبي داودأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم من ترك مالا فلأهله
   سنن أبي داودأنا أولى بكل مؤمن من نفسه فأيما رجل مات وترك دينا فإلي ومن ترك مالا فلورثته
   سنن ابن ماجهمن ترك مالا فلورثته ومن ترك دينا أو ضياعا فعلي وإلي وأنا أولى بالمؤمنين
   سنن النسائى الصغرىأنا أولى بكل مؤمن من نفسه من ترك دينا فعلي ومن ترك مالا فلورثته

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2416 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2416  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1) (ضیاعاً)
سےمراد وہ افراد ہیں جنھیں اپنی ضروریات پوری کرنے کےلیے نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے مثلاً:
چھوٹے بچے، بوڑھے اورمعذور افراد جواپنی روزی کا بندوبست نہیں کرسکتے۔

(2)
اسلامی ریاست ایک فلاحی ریاست ہوتی ہے جس میں غریب اورنادار افراد کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔

(3)
نبی ﷺ کا امت سے جو تعلق ہے وہ دوسرے تمام تعلقات سے زیادہ قوی، اہم اورعظیم ہے۔
جس طرح امت کے ہرفرد پر نبیﷺ سےمحبت، آپ کا احترام اورآپ کی اطاعت فرض ہے اسی طرح نبی ﷺ بھی امت کے ہرفرد کا خیال رکھتے تھے۔
اب یہ فرض مسلمان حکمرانوں پرعائد ہوتا ہے کہ وہ اپنی ذاتی ضروریات اورمنافع پرعوام خصوصاً مستحق افراد کےفائدے اورضروریات کوترجیح دیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2416