عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ قرض دار کے ساتھ ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنا قرض ادا کر دے، جب کہ وہ قرض ایسی چیز کے لیے نہ ہو جس کو اللہ ناپسند کرتا ہے، راوی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما اپنے خازن سے کہتے کہ جاؤ میرے لیے قرض لے کر آؤ، اس لیے کہ میں ناپسند کرتا ہوں کہ میں کوئی رات گزاروں اور اللہ تعالیٰ میرے ساتھ نہ ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2409]
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2409
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ادائیگی کی نیت رکھتے ہوئےقرض لینا جائزہے۔
(2) نیت نیک ہوتواللہ تعالی کی مدد حاصل ہوتی ہے۔
(3) قرض اچھے کام کےلیے لینا چاہیے۔ شادی اورغمی کی فضول غیر اسلامی رسموں یا بسنت اورسالگرہ جیسی کافرانہ تقریبات میں بغیر قرض لیےخرچ کرنا بھی گناہ ہے۔ ان کےلیےقرض لینا تومزید گناہ ہوگا، ایسی رسموں سےمکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
(4) سود پرقرض لینا کسی حال میں جائز نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2409