عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن اپنے کسی کمرے سے نکلے اور مسجد میں داخل ہوئے، آپ نے اس میں دو حلقے دیکھے، ایک تلاوت قرآن اور ذکرو دعا میں مشغول تھا، اور دوسرا تعلیم و تعلم میں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دونوں حلقے نیکی کے کام میں ہیں، یہ لوگ قرآن پڑھ رہے ہیں، اور اللہ سے دعا کر رہے ہیں، اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو انہیں دے اور چاہے تو نہ دے، اور یہ لوگ علم سیکھنے اور سکھانے میں مشغول ہیں، اور میں تو صرف معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں، پھر انہیں کے ساتھ بیٹھ گئے“۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 229]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8869، ومصباح الزجاجة: 87)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/المقدمة 32 (261) (ضعیف)» (اس کی سند میں داود، بکر بن خنیس اور عبد الرحمن بن زیاد افریقی تینوں ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 11)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف داودبن الزبرقان:متروك وشيخه بكر بن خنيس: ضعيف ضعفه الجمهور و عبد الرحمٰن بن زياد الإفريقي: ضعيف وللحديث لون آخر عند الدارمي (355) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 382