الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
(أبواب كتاب السنة)
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
39. بَابُ : فَضْلِ الْعُلَمَاءِ وَالْحَثِّ عَلَى طَلَبِ الْعِلْمِ
39. باب: علماء کے فضائل و مناقب اور طلب علم کی ترغیب و تشویق۔
حدیث نمبر: 228
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي عَاتِكَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْعِلْمِ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ، وَقَبْضُهُ أَنْ يُرْفَعَ، وَجَمَعَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ الْوُسْطَى وَالَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ هَكَذَا"، ثُمَّ قَالَ:" الْعَالِمُ، وَالْمُتَعَلِّمُ شَرِيكَانِ فِي الْأَجْرِ، وَلَا خَيْرَ فِي سَائِرِ النَّاسِ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس علم دین کو اس کے قبض کیے جانے سے پہلے حاصل کر لو، اور اس کا قبض کیا جانا یہ ہے کہ اسے اٹھا لیا جائے، پھر آپ نے بیچ والی اور شہادت کی انگلی دونوں کو ملایا، اور فرمایا: عالم اور متعلم (سیکھنے اور سکھانے والے) دونوں ثواب میں شریک ہیں، اور باقی لوگوں میں کوئی خیر نہیں ہے۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 228]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4918، ومصباح الزجاجة: 86)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/المقدمة 26 (246) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں علی بن یزید الہانی سخت ضعیف راوی ہے، اور عثمان بن أبی عاتکہ کی علی بن یزید سے روایت میں ضعف ہے، اور قاسم بن عبدالرحمن الدمشقی بھی متکلم فیہ راوی ہیں، خلاصہ یہ کہ یہ سند ضعیف ہے، بلکہ علماء کے نزدیک یہ سند ضعف میں مشہور ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 2/143)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
علي بن يزيد: ضعيف
و عثمان بن أبي العاتكة: ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 382

   سنن ابن ماجهعليكم بهذا العلم قبل أن يقبض وقبضه أن يرفع العالم والمتعلم شريكان في الأجر ولا خير في سائر الناس