الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب التجارات
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
14. بَابُ : مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ النَّجْشِ
14. باب: بیع نجش کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 2173
قَرَأْتُ عَلَى مُصْعَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الزُّبَيْرِيِّ ، عَنْ مَالِكٍ ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو حُذَافَةَ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ النَّجْشِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع نجش سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2173]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 69 (2142)، الحیل 6 (6963)، صحیح مسلم/البیوع 4 (1516)، سنن النسائی/البیوع 19 (4509)، (تحفة الأشراف: 8348)، وقدأخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 45 (97)، مسند احمد (2 /7، 42، 63)، سنن الدارمی/البیوع 33 (2609) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: بیع نجش یہ ہے کہ آدمی بیچنے والے سے سازش کر کے مال کی قیمت بڑھا دے اور خریدنا منظور نہ ہو، تاکہ دوسرے خریدار دھوکہ کھائیں اور قیمت بڑھا کر اس مال کو خرید لیں، اس زمانہ میں نیلام میں اکثر لوگ ایسا کیا کرتے ہیں اور اس فعل کو گناہ نہیں سمجھتے، جب کہ یہ کام حرام اور ناجائز ہے، اور ایسی سازش کے نتیجے میں اگر خریدار اس مال کی اتنی قیمت دیدے جتنی حقیقت میں اس مال کی نہیں بنتی تو اس کو اختیار ہے کہ وہ اس بیع کو فسخ کر دے، اور سامان واپس کر کے اپنا پیسہ لے لے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخارينهى عن النجش
   صحيح البخاريعن النجش
   صحيح مسلمنهى عن النجش
   سنن النسائى الصغرىنهى عن النجش
   سنن ابن ماجهنهى عن النجش
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم نهى عن النجش
   بلوغ المرامنهى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عن النجش