1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
17. بَابُ : لاَ طَلاَقَ قَبْلَ النِّكَاحِ
17. باب: نکاح سے پہلے دی گئی طلاق کے صحیح نہ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2049
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ جُوَيْبِرٍ ، عَنْ الضَّحَّاكِ ، عَنْ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا طَلَاقَ قَبْلَ النِّكَاحِ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نکاح سے پہلے طلاق نہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2049]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10294، ومصباح الزجاجة: 724) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں جویبر ضعیف راوی ہے، لیکن سابقہ شواہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن ابن ماجهلا طلاق قبل النكاح
   المعجم الصغير للطبرانيلا رضاع بعد فصال ولا يتم بعد حلم
   المعجم الصغير للطبرانيلا طلاق إلا من بعد نكاح ولا عتاق إلا من بعد ملك ولا وفاء لنذر في معصية ولا يتم بعد احتلام ولا صمات يوم إلى الليل ولا وصال في الصيام

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2049 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2049  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
اگر کوئی شخص یہ کہے:
اگر میں فلاں عورت سے نکاح کروں تو اسے طلاق۔
تو یہ لغو کلام ہوگا جس کا کوئی اثرنہیں ہوگا، اسی طرح اگر کہے:
میں جس عورت سے نکاح کروں تو اسے طلاق ہے۔
اس کے بعد نکاح کرے تو طلاق نہیں پڑے گی کیونکہ جب طلاق دی تھی اس وقت وہ اس کی بیوی ہی نہیں تھی کہ طلاق پڑتی اور نکاح کے بعد دوبارہ طلاق دی نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2049