الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
55. بَابُ : مَا يَكُونُ فِيهِ الْيُمْنُ وَالشُّؤْمُ
55. باب: جن چیزوں میں برکت اور نحوست کی بات کہی جاتی ہے ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 1993
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ سُلَيْمٍ الْكَلْبِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَمِّهِ مِخْمَرِ بْنِ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا شُؤْمَ وَقَدْ يَكُونُ الْيُمْنُ فِي ثَلَاثَةٍ فِي الْمَرْأَةِ، وَالْفَرَسِ وَالدَّارِ".
مخمر بن معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: نحوست کوئی چیز نہیں، تین چیزوں میں برکت ہوتی ہے: عورت، گھوڑا اور گھر میں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1993]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11243، ومصباح الزجاجة: 707) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   جامع الترمذيلا شؤم وقد يكون اليمن في الدار والمرأة والفرس
   سنن ابن ماجهلا شؤم وقد يكون اليمن في ثلاثة في المرأة والفرس والدار

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1993 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1993  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  نحوست کا مطلب یہ ہے کہ کسی چیز کے بارے میں یہ تصور کرلیا جائے کہ اس سے فائدہ نہیں ہو سکتا:
نقصان ہی نقصان کا خطرہ ہے  یہ ایک غلط تصور ہے۔
بعض لوگ کہہ دیتے ہیں:
جب سے اس عورت سے شادی کی ہے، کاروبار میں نقصان ہی ہو رہا ہے، یا جب سے اس گھرمیں رہائش اختیار کی ہے، کوئی نہ کوئی بیمار ہی رہتا ہے۔
بعض دفعہ ایسی چیز یا شخص کونقصان یا تکلیف کا سبب سمجھ لیا جاتاہے جس کا اس میں کوئی دخل نہیں۔
یہ توہمات اسلامی تعلیمات کےخلاف ہیں۔

(2)
اللہ تعالی کسی شخص یا چیز میں انسان کے لیے فوائد رکھ دے تو یہ برکت اور اللہ کی رحمت ہے۔

(3)
  نحوست یا برکت سے مراد کسی چیز یا شخص کسے حاصل ہونے والی تکلیف یا راحت بھی ہو سکتی ہے، مثلاً:
عورت اگرنیک سیرت، اطاعت گزار اور تمیز والی ہو تو یہ رحمت اور برکت ہے۔
اگر بدزبان، نافرمان اوربد سلیقہ ہو تو نحوست ہے۔
اسی طرح گھوڑا اگر تندرست، تیز رفتار اور مالک کا حکم وماننے والا ہو تو یہ بابرکت ہے۔
اگر اڑیل اورضدی ہو تو مصیبت ہے۔
گھر کشادہ ہو، ہمسائے اچھے ہوں تو بابرکت ہے، ورنہ تکلیف کاباعث ہے۔
اس انداز سے راحت یا مشکل کسی بھی چیز میں ہو سکتی ہے۔
لیکن ان تینوں چیزوں سے زیادہ کام پڑتا ہے، لہٰذاان کو خوبی اور خامی انسان کی راحت اور پریشانی کا زیادہ سبب بنتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1993   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2824  
´نحوست اور بدبختی کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نحوست تین چیزوں میں ہے (۱) عورت میں (۲) گھر میں (۳) اور جانور (گھوڑے) میں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2824]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عورت کی نحوست یہ ہے کہ عورت زبان دراز یا بد خلق ہو،
گھوڑے کی نحوست یہ ہے کہ وہ لات مارے اور دانت کاٹے اور گھر کی نحوست یہ ہے کہ پڑوسی اچھے نہ ہوں،
یا گرمی وسردی کے لحاظ سے وہ آرام دہ نہ ہو۔

نوٹ1: (اس روایت میں (الشؤم في ...) کا لفظ شاذ ہے،
صحیحین کے وہ الفاظ صحیح ہیں جو یہ ہیں (إن كان الشؤم ففي ...) یعنی اگر نحوست کا وجود ہوتا تو ان تین چیزوں میں ہوتا،
الصحیحة: 443، 799، 1897)

نوٹ2: (روایات میں یہی لفظ زیادہ صحیح ہے کماتقدم فی الہامش)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2824