ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نکاح کا اعلان کرو اور اس پر دف بجاؤ“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1895]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17453، ومصباح الزجاجة: 675) (ضعیف)» (اس کی سند میں خالد بن الیاس ضعیف و متروک الحدیث ہے، لیکن «أَعْلِنُوا هَذَا النِّكَاحَ» کا جملہ حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1993، سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 982)
قال الشيخ الألباني: ضعيف دون الشطر الأول فهو حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا ترمذي (1089) خالد بن إياس: متروك انوار الصحيفه، صفحه نمبر 447
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1895
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) نکاح کا اعلان کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ایجاب و قبول مسلمانوں کی مجلس میں کیا جائے اور ولیمے کی دعوت کی جائے تاکہ عام لوگوں کو اس کا علم ہو جائے کہ فلاں شخص کا نکاح فلاں خاتون سے ہوا ہے۔ اس طرح ناجائز تعلقات کا راستہ بند ہو جائے گا۔
(2) اس روایت کا پہلا حصہ شیخ البانی رحمة الله عليه کے نزدیک حسن ہے۔ دیکھیئے: (إرواء الغلیل: 7؍50، رقم: 1993) تاہم دف بجانے کا ذکر بھی دیگر روایات سے ثابت ہے، بشرطیکہ شرعی حدود کے اندر ہو جیسا کہ آگے وضاحت آرہی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1895
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1089
´نکاح کے اعلان کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نکاح کا اعلان کرو، اسے مسجدوں میں کرو اور اس پر دف بجاؤ۔“[سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1089]
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں عیسیٰ بن میمون ضعیف ہیں مگراعلان والا ٹکڑا شواہد کی بناپر صحیح ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1089