الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الزكاة
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
23. بَابُ : الْوَسْقُ سِتُّونَ صَاعًا
23. باب: ایک وسق میں ساٹھ صاع ہوتے ہیں۔
حدیث نمبر: 1833
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، وَأَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْوَسْقُ سِتُّونَ صَاعًا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1833]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2484، 2942، ومصباح الزجاجة: 652) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن عبید اللہ متروک الحدیث ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
العرزمي محمد بن عبيد اللّٰه: متروك
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 445

   سنن ابن ماجهالوسق ستون صاعا

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1833 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1833  
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
اہل لغت نے وسق کی یہی مقدار بیان کی ہے۔
اور گزشتہ صحیح روایت میں بھی یہی مقدار بیان کی گئی ہے۔
علامہ ابن اثیررحمة الله عليه  نے فرمایا:
وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔
صاع اور مد کی مقدار میں اہل حجاز اور اہل عراق میں اختلاف ہونے کی وجہ سے اہل حجاز کے ہاں وسق تین سو بیس رطل (ایک سو ساٹھ سیر یا چار من)
کے برابر ہوتا ہے اور اہل عراق کے ہاں چار سو اسی رطل (دو سو چالیس سیر یا چھ من)
کے برابر ہوتا ہے۔ (النہایة: 5؍185 مادہ:
وسق)

معتبر وزن حجازی ہے جس کی رو سے ایک وسق چار من کے قریب ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1833